پنجاب حکومت کو خواتین کے تحفظ کا خیال آگیا

پنجاب حکومت کو خواتین کے تحفظ کا خیال آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ریحان گل ) صنف نازک پر گھریلو تشدد اور ظلم و ستم ہمارے معاشرے کا انتہائی دردناک المیہ ہے۔ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بہت سے اقدامات کیے گئے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں خواتین پر تشدد کے واقعات روز بہ روز بڑھ رہے ہیں۔

عورت جو ماں ہے، بہن ہے، بیوی ہے اور بیٹی ہے، اس کے باوجود عورت کو پرانے اور بے بنیاد نظریات کی بناہ پر ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آئے روز حوا کی بیٹی کہیں درندوں کے ہاتھوں تشدد، کہیں ظلم و ستم کا شکار، تو کہیں اس پر ناجائز تعلقات کے الزام عائد کرکے ایسے قتل کردیا جاتا ہے جس سے روح تک کانپ اٹھتی ہے۔

سابقہ پنجاب حکومت کی جانب سے خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے تحفظ خواتین اتھارٹی بنائی گئی تھی، مگر حکومت میں تبدیلی کے بعد اتھارٹی فعال کرنے پر کام نہ ہوسکا، تاہم اب ڈیڑھ سال بعد پنجاب حکومت کو خواتین کے تحفظ کا خیال آہی گیا ہے۔

حکومت پنجاب نے 4 ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں ویمن پروٹیکشن سنٹر بنانے کا کام شروع کردیا گیا ہے جن میں لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور بہاولپور شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق لاہور دارالامان میں ویمن پروٹیکشن سنٹر بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔

محکمہ سوشل ویلفیئر نے منصوبے کا پی سی ون تیار کرنا شروع کردیا ہے جس کے بعد نئے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں منصوبہ شامل کیا جائے گا۔

دوسری جانب آئے روز خواتین پر گھریلو تشدد کے واقعات کا رونما ہونا قانون کی کمزور گرفت کی بھی علامت ہے جبکہ کچھ ظالموں کو بچانے کے لیے پولیس اپنا کردار ادا کرتی ہے اور کچھ عدالتی نظام میں کمزوریوں کی بناہ پر رہا ہوجاتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے گھناؤنے واقعات کی روک تھام کے لئے مجرموں کو سرعام عبرتناک سزائیں دی جائیں۔