ویب ڈیسک: مشہور سپر ہیرو فلم 'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' نے ریلیز ہوتے ہی سنیما گھروں میں دھوم مچا دی ہے۔ کہیں شائقین اسے اسپائڈر مین سیریز کی بہترین فلم قرار دے رہے ہیں تو کچھ لوگ اسے مارویل فرنچائز کی ٹاپ تین فلموں میں سے ایک کہہ رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے مطابق سترہ دسمبر کو سنیما گھروں کی زینت بننے والی فلم نے پاکستان میں بھی عرصے سے خالی سنیما کو آباد کر دیا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کئی سنیما تو اکتوبر میں حکومت کی اجازت کے بعد کھل گئے تھے تاہم نیوپلیکس سنیما کے زیرِ استعمال ملٹی پلیکس نومبر اور سنی پلیکس دسمبر میں کھلے ہیں۔
کراچی سے لے کر اسلام آباد تک ہر جگہ سنیما گھروں میں 'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' کے چرچے ہیں۔
'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' کی نمائش کے ساتھ ہی پاکستانی فلم 'کھیل کھیل میں' کے شوز میں کافی کمی آئی ہے جب کہ فلم 'کہے دل جدھر' کو ریلیز کے پہلے ہی دن نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
تجارتی تجزیہ کار علی زین کے مطابق 'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' کو نہ ہی سنیما کی کم تعداد روک سکی اور نہ ہی ٹکٹ کی زیادہ قیمتیں، فلم نے ریلیز کے پہلے ہی روز کامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے علی زین کا کہنا تھا کہ اسپائڈر مین سیریز کی نئی فلم نے پاکستان میں پہلے ہی دن دو اعشاریہ دو کروڑ روپے کا بزنس کیا ہے جو پاکستان میں ریلیز ہونے والی کسی بھی ہالی وڈ فلم کی چھٹی بہترین اوپننگ ہے۔ ان کے مطابق اس سے قبل 'ایونجرز اینڈ گیم' چار اعشاریہ چھ کروڑ روپے کے ساتھ پہلے، 'فاسٹ ایٹ'، 'فیوریس سیون'، 'ہوبز اینڈ شا' اور 'ایونجرز انفنیٹی وار 'بالترتیب دوسرے سے پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔
کیا پاکستانی سنیما کو اسپائڈر مین کا ہی انتظار تھا؟
کراچی کے ملٹی پلیکس نیوپلیکس سنیما کے نمائندے نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے سنیما میں پہلے تین دن میں 'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' کا ٹکٹ ملنا تقریباً نا ممکن تھا۔
ان کے مطابق 2019 میں ریلیز ہونے والی 'ایونجرز اینڈ گیم' کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے سنیما میں ایسی صورتِ حال پیدا ہوئی ہو۔
عوام کو اسپائڈر مین سیریز کی اس فلم کا کتنا بے تابی سے انتظار تھا؟ اس بات کا اندازہ ایڈوانس بکنگ سے لگایا جاسکتا ہے۔
نیوپلیکس کے نمائندے کے مطابق پاکستانی فلم 'کہے دل جدھر' کے کم ٹکٹ بکنے کی وجہ سے مجبوراً اس فلم کے شو منسوخ کر کے اسپائڈرمین کے شو لگانا پڑے۔
'شائقین کو گھر سے سنیما لانا بھی ایک مرحلہ بن چکا ہے'
ادھر پاکستانی فلم 'طیفا ان ٹربل' کے ہدایت کار احسن رحیم کا کہنا ہے کہ کرونا کی وجہ سے سنیما کے معاملات بھی بدلے ہیں اور اب پہلے جیسی بات نہیں رہی۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے شائقین کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ ہر فلم سنیما میں دیکھیں لیکن اب ایسا نہیں۔
ان کے بقول او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے آنے کے بعد شائقین کو گھر سے سنیما لانا بھی ایک مرحلہ بن چکا ہے۔ اب لوگ سمجھ چکے ہیں کہ انہیں کون سی چیز سنیما میں اچھی لگے گی اور کون سی ٹی وی پر۔ یہی وجہ ہے کہ وہ صرف اس فلم کا ہی انتظار کرتے ہیں جو انہیں معلوم ہے کہ وہ آگے جا کر بلاک بسٹر بننے کی اہلیت رکھتی ہے۔
احسن رحیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسپائڈر مین یا اس جیسی فلم ہی سنیما میں لوگوں کو واپس لا سکتی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خوش آئند بات ہے کہ اسپائڈر مین کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے سنیما کو ایک لائف لائن ملی ہے۔ ضروری ہے کہ فلم ساز سنیما کی مناسبت سے فلم بنائیں اور اس کی تشہیر بھی دل کھول کر کریں۔
ان کے مطابق پاکستانی فلم سازوں کو 'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' سے بہت کچھ سیکھنے کو مل سکتا ہے بشرطیکہ وہ سیکھنا چاہیں۔ پاکستان میں فلم کی ریلیز سے قبل تشہر پر زور دینا چاہیے۔ اسپائڈر مین کی نئی فلم کا اتنا شور مچایا گیا تھا کہ ہر کوئی پہلے ہی دن فلم دیکھنے سنیما پہنچ گیا۔
احسن رحیم نے پاکستانی فلم 'کھیل کھیل میں' کی مثال دیتے ہوئے کہا وہ اچھی بھلی فلم تھی لیکن اس کو بغیر تشہیر اور ہائپ کے ریلیز کر کے ضائع کیا گیا۔ اچھی فلم ہونے کے باوجود ایسا سلوک ہونا ایک فلم ساز کے ساتھ زیادتی والی بات ہے۔
انہوں نے 17 دسمبر ہی کو ریلیز ہونے والی فلم 'کہے دل جدھر' کے حوالے سے بھی کہا کہ اسپائڈر مین کے ساتھ یہ فلم لگانا بے وقوفی تھی۔ فلم کو ریلیز کے بعد جو بھی فائدہ ہونا تھا وہ الٹا نقصان بن گیا۔
'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' کی خاص بات کیا؟
اس فلم کی خاص بات اس کی کہانی اور سین کی ترتیب ہے۔ فلم دیکھ کر لگتا ہے کہ اسے شائقین کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے عکس بند کیا گیا ہے۔
گزشتہ 19 برسوں میں اسپائڈر مین کی تمام فلموں میں صرف ایک بات مشترک ہے اور وہ اداکار جے کے سمنز کا جے جوناہ جیمسن کا کردار ہے۔ وہ اخبار ڈیلی بیوگل کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ پیٹر پارکر کے باس اور اسپائڈر مین کے سب سے بڑے مخالف ہیں۔
انہوں نے ٹوبی میگوائر کی تینوں فلموں میں تو یہ کردار ادا کیا ہی تھا بلکہ 'اسپائڈر مین: فار فروم ہوم' کے آخر میں ان کی جھلک نے انہیں ٹام ہالینڈ کے 'اسپائڈر ورس' کا بھی حصہ بنا دیا تھا۔
سن 2015 میں بہترین معاون اداکار کا اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والے اداکار نے اس فلم میں بھی اسپائڈر مین کا جینا دوبھر کر رکھا ہے اور ان کی اسی ادا سے بہت سے شائقین محظوظ ہوئے ہیں۔
SEE ALSO:کھیل کھیل میں: کیا یہ پاکستانی سنیما گھروں کو پھر سے آباد کر سکے گی؟
'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' اسپائڈر مین کی حالیہ سیریز کی تیسری فلم ہے لیکن اسپائڈر مین کا کردار ادا کرنے والے ٹام ہالینڈ یہ کردار ایونجرز سمیت متعدد فلموں میں ادا کرچکے ہیں۔
ٹام ہالینڈ سب سے زیادہ مرتبہ اسپائڈر مین بننے والے اداکار تو ہیں لیکن ان سے قبل بھی دو اداکار ٹوبی میگوائر اور اینڈریو گارفیلڈ اسپائڈر مین سیریز میں سپر ہیرو کا کردار ادا کرچکے ہیں۔
ٹوبی میگوائرنے یہ کردار سن 2002 سے سن 2007 کے درمیان تین فلموں میں ادا کیا جب کہ اینڈریو گارفیلڈ نے سن 2012 سے 2014 کے درمیان دو فلموں میں یہ کردار ادا کر کے خوب داد سمیٹی۔
البتہ اسپائڈر مین کے کردار کو ایونجرز کے ساتھ ملانے کی وجہ سے ٹام ہالینڈ کو یہ کردار سونپا گیا کیوں کہ عام تاثر یہی تھا کہ باقی دونوں اسپائڈر مین اور ان کے سپر ولن کسی اور یونی ورس میں رہ جائیں گے۔
لیکن امریکہ کے فلم اینڈ ٹیلی ویژن اسٹوڈیو 'مارویل' نے اس بار ایک ایسا پتہ پھینکا جس نے تمام اسپائڈر مین کی فلموں کے کرداروں کو یکجا کر دیا۔
فلم کے ٹریلر میں اگر ٹوبی میگوائر والے اسپائڈر مین کے ولن گرین گوبلن، ڈاکٹر اوکٹوپس، اور سینڈ مین موجود ہیں تو اینڈریو گارفیلڈ والی سیریز کے لزرڈ اور الیکٹرو کو بھی اس میں دکھایا گیا ہے۔
'اسپائیڈر مین: نو وے ہوم' کے بعد اب کیا؟
'اسپائڈر مین: نو وے ہوم' کی پاکستانی سنیما میں کامیابی کے بعد اب چوبیس دسمبر کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 20 برس بعد 'دی میٹریکس' فرنچائز کی چوتھی فلم 'دی میٹریکس ریزریکشن' ریلیز ہو گی۔
اسپائڈر مین کے مداحوں کی طرح 'دی میٹریکس' کے مداح بھی سنیما میں اپنے پسندیدہ کرداروں کو دیکھنے کے لیے پہنچیں گے۔
اس فلم کی ریلیز کے ساتھ ہی سال 2021 بھی اپنے اختتام کو پہنچے گا اور آنے والی فلمیں جس میں 'کنگزمین' سیریز کی تیسری فلم مسٹری تھرلر 'نائٹ میئر ایلی' اور مارویل ہی کی 'موربیئس' جنوری 2022 سے سنیما کی زینت بنیں گی۔
اگلے سال آنے والی دیگر بڑی فلموں میں 'ٹاپ گن' کا سیکویل، سپر ہیرو فلم 'بلیک ایڈم'، 'سونک دی ہیج ہوگ' اور 'جراسک ورلڈ' کے سیکول سمیت کئی فلمیں شامل ہیں۔
یہی نہیں گزشتہ دو برسوں سے تاخیر کا شکار ہونے والی کئی پاکستانی فلموں کی ریلیز بھی آئندہ برس متوقع ہے۔
ان فلموں میں فواد خان کی فلم 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ'، 'منی بیک گارنٹی'، شان شاہد کی 'زرار' اور فہد مصطفیٰ اور ماہرہ خان کی 'قائداعظم زندہ باد' سرِفہرست ہیں۔
گلوکار و اداکار فرحان سعید کی ڈیبیو فلم 'ٹچ بٹن' اور اداکارہ صبا قمر کی فلم 'گھبرانا نہیں ہے'، عمران اشرف اور امر خان کی پہلی فلم 'دم مستم' اور اداکار محب مرزا کی بطور ڈیبیو ہدایت کار 'عشرت میڈ ان چائنہ' اور دیگر فلموں کا بھی شائقین کو بے صبری سے انتظار ہے۔
علاوہ ازیں سرمد کھوسٹ کی فلم 'زندگی تماشہ' بھی اگلے برس سنیما میں ریلیز کے لیے تیار ہے۔