(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے وزارت کا چارج سنبھال لیا، بیان میں کہا میں جلد ہی کابینہ میں موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی پیش کروں گی،افسوس ہے کہ پونے چار سال حکومت نے ساری توجہ ایک منصوبے پر رکھی۔
تفصیلات کےمطابق سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر حکام نے وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کو بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ترقیاتی ممالک میں ماحولیاتی تبدیلی انتہائی اہم اور سنجیدہ مضمون ہے، موسمیاتی تبدیلی میرے لیے بہت بنیادی مسئلہ ہے، ہمیں اپنی ترجیحات پر جلد عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے،میں جلد ہی کابینہ میں موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی پیش کروں گی، اور 100 دنوں میں تمام صوبوں کے ساتھ ایک موسمیاتی تبدیلی کونسل قائم کروں گی۔
شیری رحمان کا کہناتھاکہ ماحولیاتی آلودگی، فضائی آلودگی، سموگ کا خاتمہ، پانی کی قلت، عوامی آگاہی اور دیگر اہم موضوعات ہماری پالیسی ترجیحات میں شامل ہیں،ماحولیاتی تبدیلی سے نا صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے،ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں پاکستان کا شمار 5 ویں نمبر پر ہے۔پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلی، فضائی آلودگی، خشک سالی اور درجہ حرارت کے تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں،ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک کا تخمینہ ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سالانہ 3.8 بلین ڈالر کے معاشی نقصان کا سامنا ہے، پاکستان میں ہر سال تقریباً 1 لاکھ 28 ہزا لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جاں بحق ہو جاتے ہیں،ماحولیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت کی وجہ سے پاکستان غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔
تقریباً 40 فیصد پاکستانی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں،ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے بچنے کے لئے لوگوں کو آگاہی دینا انتہائی اہم ہے،افسوس ہے کہ پونے چار سال حکومت نے ساری توجہ ایک منصوبے پر رکھی،صرف بلین ٹری سونامی منصوبہ پاکستان کی ماحولیاتی تبدیلی پالیسی نہیں ہے،ہمیں ایک منصوبے اور پالیسی میں فرق واضع کرنا ہوگا۔
شیری رحمان کا کہناتھا کہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے،ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ صرف ایک منصوبے سے نہیں کیا جا سکتا،ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے، عوامی آگاہی اور روک تھام کے لئے پاکستان کو موثر پالیسیوں کی ضرورت ہے۔