کورونا وائرس، پنجاب کی معیشت کو تاریخی نقصان

کورونا وائرس، پنجاب کی معیشت کو تاریخی نقصان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

علی ساہی,  کورونا کی وجہ سے پنجاب حکومت کو 18 کھرب روپے تک نقصان کا تخمینہ لگایا گیا۔ جی ڈی پی بھی 9 فیصد تک کم ہو جانے کا خدشہ ہے۔حکومتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 30 سے 40 لاکھ ملازمتیں فوری طور پر ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ کورونا  پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو مزید 47 لاکھ ملازمتوں کو نقصان پہنچے گا۔  پنجاب میں خط غربت میں زندگی گزارنے والی 23 فیصد آبادی بڑھ کر 33 فیصد تک ہو جائے گی۔آبادی کا 19 فیصد متوسط طبقہ بھی خط غربت کی لکیر تک پہنچ جائے گا۔

کورونا سے پنجاب کی معیشت کو  تاریخی نقصان ہوگا، حکومتی رپورٹ تیار کر لی گيی۔ کورونا کی وجہ سے پنجاب حکومت کو 18 کھرب روپے تک نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ کورونا کے باعث پنجاب کا جی ڈی پی بھی 9 فیصد تک کم ہو جانے کا خدشہ، ہر ماہ ایک فیصد تک مزید کم ہوگا۔

 ذرائع کے مطابق پنجاب میں 30 سے 40 لاکھ ملازمتیں فوری طور پر ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ اگر کورونا پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو مزید 47 لاکھ ملازمتوں کو نقصان پہنچے گا،  پنجاب میں خط غربت میں زندگی گزارنے والی 23 فیصد آبادی بڑھ کر 33 فیصد تک ہو جائے گی۔ پنجاب کی آبادی کا 19 فیصد متوسط طبقہ بھی خط غربت کی لکیر تک پہنچ جائے گا، اگر کورونا پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو پنجاب کی 58 فیصد تک آبادی خط غربت تک پہنچ جائے گی.

کورونا وائرس سے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو مالی جھٹکا، میٹروپولیٹن کارپوریشن کو لاک ڈاون سے40کروڑ کا ماہانہ مالی نقصان ہوگا۔ 26شعبوں سے ماہانہ ٹارگٹ42 کروڑ ہےجو پورا نہیں ہوا، میٹروپولیٹن کارپوریشن کو بجٹ کے سالانہ اہداف بھی خطرے میں پڑ گئے۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کومنتقلی جائیداد کی مد اکیس کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔ جنرل بس اسٹینڈ کی مد میں7کروڑ20لاکھ روپے کا خسارہ ہوا۔ بلڈنگ پلانز فیس کی مد میں ایک کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔ کاروباری لائسنس فیس کی مد میں84لاکھ روپے کا خسارہ ہوا۔ کرایہ سرکاری دوکانات کی مد میں ایک کروڑ13اکھ کا خسارہ ہوا۔ جرمانوں کی مد میں 17 لاکھ اور روڈ کٹ چارجز کی مد میں26لاکھ کا خسارہ ہوا۔ بلوں کی ادائیگی کی مد میں6لاکھ اور سینٹیشن فیس کی مد میں1کروڑ 43 لاکھ کا خسارہ ہوا۔
پارکنگ فیس کی مد میں60لاکھ روپے کا خسارہ ہوا، شعبہ شہری سہولیات لیٹرین کے ٹھیکوں کی مد میں چھ لاکھ کا خسارہ ہوا، دستکاری سکولوں کی فیس کی مد میں ایک لاکھ 27ہزار روپے کا خسارہ ہوا۔ ڈیتھ برتھ فیس کی مد85 ہزار روپے کا خسارہ ہوا۔ متفرق ذرائع آمدن سے ساڑھے8 لاکھ کا خزانے کو نقصان ہوا ۔

کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے  محکمہ ایکسائز کو اربوں روپے کا نقصان کا سامنا ہے، موٹر برانچ سمیت محکمہ ایکسائزکی باقی برانچز میں تمام امور ٹھپ ہوگئے۔

 رجسٹریشن، ٹرانسفراورٹوکن ٹیکس کی ادائیگی نہ ہونے سے روزانہ 7 کروڑ سے زائد کا نقصان,  پنجاب بھرمیں روزانہ ڈھائی سو سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈہوتی تھیں.صوبہ بھرمیں روزانہ 600 سے زائد موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن ہوتی تھی،ٹوکن ٹیکس اور ٹرانسفر کی مدمیں روزانہ ڈھائی کروڑ سے زائد رقم جمع ہوتی تھی۔مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں موٹربرانچزکی ساڑھے 7 ارب سے زائد کی ریکوری تھی۔

پراپرٹی، ایکسائز، انٹرٹینمنٹ اورپروفیشنل ٹیکس کی ریکوری صفر ہو گئی،  محکمہ ایکسائز کو رواں مالی سال 40 ارب روپے کا ہدف دیا گیا تھا۔ لاک ڈاؤن سے کام بند، ہدف حاصل کرنا ناممکن ہو گیا۔ایکسائز کا مجموعی ہدف 39 ارب 70 کروڑاورموٹربرانچز کا ہدف 15 ارب 85 کروڑ تھا۔