علی ساہی: کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے محکمہ ایکسائز کو اربوں روپے کا نقصان کا سامنا ہے، موٹر برانچ سمیت محکمہ ایکسائزکی باقی برانچز میں تمام امور ٹھپ ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق عالمگیر وبائی مرض کی وجہ سے بڑی بڑی سپرپاورز کی معیشتیں متاثر ہوکررہ گئیں ہیں، کاروباری طبقے کو نقصان کا سامنا ہے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی معیشت بھی دباؤ کا شکار ہے، کورونا وائرس اور لاک کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت میں محکمہ ایکسائز کو اربوں روپے خسارے کا سامنا ہے، موٹر برانچ سمیت محکمہ ایکسائزکی باقی برانچز میں تمام امور ٹھپ ہوگئے، رجسٹریشن، ٹرانسفراورٹوکن ٹیکس کی ادائیگی نہ ہونے سے روزانہ 7 کروڑ سے زائد کا نقصان
لاہوسمیت پنجاب بھرمیں روزانہ ڈھائی سو سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈ, روزانہ 600 سے زائد موٹرسائیکلوں کی رجسٹریشن،ٹوکن ٹیکس اور ٹرانسفر کی مدمیں روزانہ ڈھائی کروڑ سے زائد رقم جمع ہوتی تھی۔مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں موٹربرانچزکی ساڑھے 7 ارب سے زائد کی ریکوری تھی۔
پراپرٹی، ایکسائز، انٹرینمنٹ اورپروفیشنل ٹیکس کی ریکوری صفر ہو گئی، محکمہ ایکسائز کو رواں مالی سال 40 ارب روپے کا ہدف دیا گیا تھا۔ لاک ڈاؤن سے کام بند، ہدف حاصل کرنا ناممکن ہو گیا۔ایکسائز کا مجموعی ہدف 39 ارب 70 کروڑاورموٹربرانچز کا ہدف 15 ارب 85 کروڑ تھا۔موٹر برانچز نے پہلے7ماہ میں 7 ارب 70 کروڑ روپے کا ہدف حاصل کیا تھا۔ رجسٹریشن، ٹرانسفراورٹوکن ٹیکس کی ادائیگی نہ ہونے سے روزانہ 7 کروڑ سے زائد کا نقصان ہورہا ہے.
کورونا کی وجہ سے پنجاب حکومت کو 18 کھرب روپے تک نقصان کا تخمینہ لگایا گیا۔ جی ڈی پی بھی 9 فیصد تک کم ہو جانے کا خدشہ ہے۔حکومتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 30 سے 40 لاکھ ملازمتیں فوری طور پر ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ پنجاب میں خط غربت میں زندگی گزارنے والی 23 فیصد آبادی بڑھ کر 33 فیصد تک ہو جائے گی۔آبادی کا 19 فیصد متوسط طبقہ بھی خط غربت کی لکیر تک پہنچ جائے گا۔