(سٹی 42 ) پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) کے 2016 میں تباہ ہونے والے اے ٹی آر طیارے کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق دسمبر 2016 میں پی آئی اے کے اے ٹی آر طیارے نے چترال سے اسلام آباد کےلئے اڑان بھری تو انجن کی پاور ٹربائن کا اسٹیج ون بلیڈ یعنی (PT 1 ) بلیڈ ٹوٹ کراپنی جگہ سے ہٹا جس سے پاور ٹربائن شافٹ کی گردش متاثر ہوئی جبکہ او ایس جی پن بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔ تحقیقاتی ٹیم نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ پاور ٹربائن اسٹیج ون بلیڈ اور او ایس جی پن حادثے سے پہلے پشاور سے چترال آنے کے دوران ہی ٹوٹ چکے تھے مگر پھر بھی طیارے کو اگلی پرواز کےلئے روانہ کردیا گیا،طیارے کی آخری مینٹینس کینیڈا میں ہوئی تھی جہاں نہ صرف او ایس جی کی موڈی فکیشن کی گئی بلکہ پارٹ نمبر بھی تبدیل کیا گیا۔
پرواز کے دوران شام 4 بجکر 5 منٹ اور 31 سیکنڈز پر خرابی شروع ہوئی اور یہ خرابی تھی انجن آئل میں ایندھن کی آلودگی شامل ہونا جس نے ٹوٹے ہوئے او ایس جی پن اور پاور ٹربائن اسٹیج ون بلیڈ کے ساتھ مل کر پروپیلر کی رفتار کم کردی اور پروپیلر الیکٹرانک کنٹرول میں خرابی پیدا ہوگئی،4 بجکر 10 منٹ اور 34 سیکنڈز پر انجن نمبر ایک فیل ہوگیا اور 4 بجکر 11 منٹ اور 53 سیکنڈز پر او ایس جی نے کام کرنا بند کردیا، بدقسمت طیارے کے پائلٹس نے بالکل ایک نئی قسم کی خرابی دیکھی جو اس سے پہلے اے ٹی آر طیاروں میں کبھی نہیں دیکھی گئی ، 7 دسمبر 2016 کو ہونے والے اس حادثے میں معروف نعت خواں جنید جمشید اور عملے سمیت 48 مسافر جاں بحق ہوئے تھے۔