سٹی 42: لاہور ہائیکورٹ میں پسند کی شادی کرنےوالی لڑکی کی بازیابی کی درخواست پر سماعت،عدالت نے لڑکی کے بیان پر شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی،عدالتی حکم کے بعد لڑکی کے والدین کا احاطہ عدالت میں واویلا، دہائیاں، والدین کی بیٹی کو روکنے کی کوشش بھی ناکام رہی۔
لاہور ہائیکورٹ میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کا والد احاطہ عدالت میں رو روکر بیٹی کو روکتا رہا،لڑکی کے والد نے احاطہ عدالت میں باآواز بلند مخالف فریقین پر تہمتوں کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ گندے ہیں، لڑکی کے والد کی بیٹی کا دل موم کرنے کیلئے دہائیاں لیکن پسند کی شادی کرنے والی لڑکی والدین کو چھوڑ کر خاوند اور سسرالیوں کے ساتھ ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے خالدہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔عدالتی حکم پر فیصل آباد پولیس نے لڑکی کو بازیاب کروا کر عدالت پیش کیا۔عدالت نے لڑکی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اغواء کیا گیا ہے؟ لڑکی نے جواب دیا کہ مجھے کسی نے اغواء نہیں کیا خرم سے پسند کی شادی کی ہے، لڑکی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں شوہر کےساتھ جانا چاہتی ہوں۔
درخواست گزار خاتون کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ میری بیٹی کو فیصل آباد کے رہائشی خرم نے اغواء کرلیا۔ بیٹی کو اغواءکرنے کے بعد دھوکے سے شادی کرلی، پولیس کو متعدد بار شکایت کی کوئی شنوائی نہ ہوئی، درخواست گزار خاتون نے استدعا کی کہ عدالت اس کی بیٹی کی بازیابی کا حکم دے۔