ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیڈ لاک برقرار،پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ نہ چل سکا

ڈیڈ لاک برقرار،پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ نہ چل سکا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : پنجاب حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں،ابھی تک پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ نہیں چل سکا۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں بس ٹرمینلز خالی ہونے سے مسافر خوار ہوگئے۔

لاہور کے لاری اڈے پر سواریوں کی کم تعداد کے باعث بسوں کی روانگی میں تاخیر ہے، یتیم خانہ چوک اور بند روڈ پر اے سی کوچز کے اڈے بدستور بند ہیں، اے سی کوچز مالکان کی نمائندہ تنظیم حکومتی شرائط پر بسیں چلانے سے انکار کر چکی ہے۔ سٹی بس ٹرمینل سکندریہ کالونی، جناح ٹرمینل ٹھوکر سے بھی بسیں نہ چلیں، مسافر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔

فیصل آباد میں ٹرانسپورٹرز اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، ٹرانسپورٹرز ایس او پیز میں نرمی اور کرائیوں میں کمی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، بس اڈوں پر موجود مسافر کئی کئی گھنٹے انتظار کے بعد واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔

ملتان کے جنرل بس سٹینڈ پر ٹرانسپورٹرز نے حکومتی شرائط کے خلاف احتجاج کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر عملدرآمد ممکن نہیں، اگر دو سیٹوں پر ایک مسافر بٹھانا ہے تو ہمیں کرایہ ڈبل لینے دیا جائے، بہاولنگر، صادق آباد، ڈی جی خان کے لئے سٹینڈ پر بسیں موجود ہیں۔اسلام آباد کا فیص آباد بس اڈہ بند ہے۔ پشاور میں ڈیڑھ ماہ سے بند پبلک ٹرانسپورٹ بحال ہوگئی ہے، ٹرانسپورٹرز کی من مانیاں جاری ہیں، پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے باوجود کرائے کم نہیں کیے۔

کوئٹہ میں حالات کے پیش نظر صوبائی حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ نا کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایس اوپیز کے بغیر ٹرانسپورٹ کھولنے سے کورنا دیہاتوں تک پھیل سکتا ہے۔

ٹرانسپورٹرز کا کہنا  .' k. حکومت ٹال پلازوں کی شرح میں کمی، ٹوکن ٹیکس 1 سال کیلئے موخر اورآئندہ ٹوکن ٹیکس 50 فیصد کمی کے ساتھ وصول کرے اور اس حوالے سے کوئی انتقامی کارروائی یا رشوت کا بازار گرم نہیں ہونا چاہئے بصورت دیگر ٹرانسپورٹ کھڑی کردی جائےگی، حکومت گارنٹی دے کہ جو گاڑی بس سٹینڈ سے روانہ ہوگی اس کو دوران سفر چالان و جرمانہ نہیں ہوگا۔  گاڑیوں میں مسافروں کی عمر پر ابہام کو دور کیا جائے کرایوں میں 20 فیصد، مسافروں میں 50فیصد کمی اور ٹال پلازہ، اڈا پرچی و دیگر اخراجات ڈال کر 90 فیصد خسارے کے ساتھ ٹرانسپورٹ چلانا ناممکن ہے لہٰذا واضح پالیسی جاری کی جائے تاکہ ٹرانسپورٹ چلانے کا حتمی فیصلہ کیا جاسکے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer