سٹی 42 :قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیب کی دھمکیاں ،نئے مقدمات کوئی نئی بات نہیں،جب سے عمران نیازی کی حکومت آئی ہے ،نیب نیازی گٹھ جوڑ بن گیا،نیب کی بے نیازیاں تو الیکشن سے پہلے شروع ہوگئی تھیں،ہمارے میڈیا ٹرائل میں نیب پوری طرح شامل ہے، سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حالات کا نوٹس لیں،اگر یہ کیچڑ اچالنے کی ریت پڑ گئی تو حالات قابو سے باہر ہوجائیں گے،اس وقت سپریم کورٹ نے حالات کا نوٹس نہ لیا تو پھر تازہ،شفاف اور منصفانہ انتخابات ہی مسائل کا حل ہے۔
شہباز شریف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ اپوزیشن کے میڈیا ٹرائل کے پیچھے عمران نیازی کی فاشسٹ حکومت کا ہاتھ ہے،نیب 2 سال سے چیرہ دستیاں کر چکا ،ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے۔20سال کی کرپشن کا ایک دھیلا بھی ثابت کردیں تو میں مستعفی ہوجائوں گا۔منی لانڈرنگ کی ہو تو پھر بھی مجرم ہوں،بڑے بھائی نواز شریف کو منی لانڈرنگ میں گھسیٹا گیا لیکن سزا اقامہ میں دے دی گئی،میں اپنے بھائی کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے بھی ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی،خدارا میڈیا ٹرائل بند کرکے کورونا پر توجہ دی جائے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عید کے بعد جیل کی بات کرنیوالے کس کو ڈرا رہے ہیں،ہم نے تو اٹک قلعہ کی صعوبتیں سہی ہیں،میں اب بھی جیل جانے کو تیار ہوں، عمران نیازی انا پرست،نالائق ہیں، اپنی ناکامی کو کورونا کے پیچھے چھپانا چاہتے ہیں۔عمران خان نیازی نے معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے،کاروباری افراد کا اعتماد کھو چکے ہیں،اب یہ بحال نہیں ہوسکتا۔میرے حوالے سے اربوں کھربوں کی کرپشن کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔کیا ثابت ہوا۔بی آر ٹی پشاور کی لاگت 100ارب تک پہنچ گئی ہے اس کا حساب کون دے گا،خوبصورت پشاور کو تباہ وبرباد کرکے کھنڈر بنادیا گیا،اے ڈی پی اور ان کے اپنے اداروں کی رپورٹ عیاں ہے،مالم جبہ،ہیلی کاپٹر،اربوں درخت لگانے کا کیس کہاں گیا،پاور پراجکیٹس لگانے کا کیا بنا۔
چینی سیکنڈل کے ذمہ دار وزیر اعظم خود ہیں،عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا گیا، عثمان بزدار،اسد عمر اس کے ذمہ دار ہیں،چاہے میری جان چلی جائے میں اس ملک میں رہوں گا،میں ان سے لڑوں گا،ان کے پول کھولوں گا۔الزامات اپوزیشن کو بدنام کرنے کیلئے لگائے جارہے ہیں،فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں کیا جارہا،ثبوت کیوں نہیں لائے جارہے،پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کرنیوالے پانچ اینٹیں تک نہیں لگا سکے۔
ایک سوال کے جواب میؒں انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں قیادت کا کوئی خلا نہیں،یہ ایک متحد پارٹی ہے،ہمارے قائد نواز شریف ہیں،میں منتخب صدر ہوں،ہم تمام فیصلے مشاورت سے کرتے ہیں،جہاں حکومت غلطی کرے گی ان کا ہاتھ پکڑیں گے،میڈیا کا گلا گھونٹا جارہا ہے،میڈیا پر پابندیاں ہیں،ہم میڈیا کی بات کرتے ہیں لیکن میڈیا اپنی آزادی کی بات نہیں کرتا۔چودھری شجاعت نے کوئی غلط بات نہیں کی ،کوئی بندہ وزیر اعظم بننے کو تیار نہیں ہوگا،یہ 72سالہ تاریخ کی بدترین حکومت ہے جس نے اپنے ہاتھوں سے ایک سال میں معیشت تباہ کی
میں واضح طور پر کہتا ہوں 18 ویں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، اصل مسئلہ این ایف سی ایوارڈ ہے،1970میں اکثریت کو نظر انداز کیا گیا تو ملک دو لخت ہوگیا۔18 ویں ترمیم میں چھوٹے صوبوں کے گلے شکوے دور ہوئے،2010میں سب سے زیادہ حصہ پنجاب سے این ایف سی کے ایوارڈ میں دیا،چھوٹے صوبوں کو چھوٹے بھائیوں کی طرح ٹریٹ کرنا چاہئے۔چھوٹے صوبے ترقی نہیں کریں گے تو الزام پنجاب پر آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاست میں کوئی چیز ناممکن نہیں،حرف آخر نہیں ہوتی ،ق لیگ سے ماضی میں اختلافات تھے اب نہیں ہیں،اگر مستقبل میں کوئی مل کر حکومت بنانے کی بات ہوئی تو مشاورت سے فیصلہ کریں گے،پارٹی فیصلہ کرے گی،ہماری پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں ،اختلاف رائے تو جمہوریت کا حسن ہوتا ہے،ہم جو فیصلہ کرلیتے ہیں اس پر قائم ہوجاتے ہیں،آر ٹی ایس الیکشن کو قوم نے رد کردیا،قومی اسمبلی کی کمیٹی کا تو حکومت والے اجلاس ہی نہیں بلاتے،اس وقت اپوزیشن اور مخالفین کا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے۔