سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر کے واپس لینے والے ریٹائرڈ بریگیڈئیر کو وزارت دفاع کے ذریعہ طلب کر لیا

 سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر کے واپس لینے والے ریٹائرڈ بریگیڈئیر کو وزارت دفاع کے ذریعہ طلب کر لیا
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست کی میڈیا پر تشہیر کے بعد درخواست واپس لینے والے ریٹائرڈ بریگیڈئیر علی خان کو   وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کروا کر پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔

 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر کے اسکی خود تشہیر کر کے، خود ہی درخواست واپس لے لینے کی حرکت پر  چیف جسٹس نے درخواست دائر کرنے والے ریٹائرئڈ بریگیڈئیر علی خان کو  پہلے ایس ایچ او کے ذریعہ عدالت کے روبرو  پیش کرنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں قرار دیا کہ چونکہ درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈیئر بتایا ہے۔ اس لئے  درخواست گزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کر کے بلایا جائے۔ اس حکم کے ساتھ عدالت نے سماعت بدھ 21 فروری تک ملتوی کر دی۔

عدالت نے اس درخواست کی آج سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ اس درخواست کو  ہر صورت میں سنا جائے گا۔ درخواست گزار کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

ریٹائرڈ بریگیڈئیر علی خان نامی شہری نے  8 فروری کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست  سپریم کورٹ میں جمع کرواتے ہی خود اس کی تشہیر کر دی کہ انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں  دائر کر دی گئی ہے۔ اس کے بعد پتہ چلا کہ اس نے از خود درخواست واپس لے لی ہے۔ آج پیر کے روز چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس درخواست کی سماعت شروع کی۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی  بینچ کا حصہ ہیں۔ عدالت نے بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے دعوے پر مبنی اس درخواست کو انتہائی سنجیدگی سے لیا اور قرار دیا کہ اب اس درخواست کی مکمل سماعت کی جائے گی، درخواست گزار جو کوئی بھی ہے اسے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔اس درخواست میں عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا گیا تھا اور مدعوعہ دھاندلی  کی تحقیقات کروانے اور ملک بھر میں دوبارہ انتخابات کرانے کے لئے کہا گیا تھا۔

  دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا درخواست گزار علی خان کہاں ہے؟ 

 جسٹس محمد علی مظہر نےریمارکس دیئے، درخواست گزار نے تو 13 فروری کو درخواست واپس لینے کی اپیل کر دی تھی۔

 عدالتی معاون نے بتایا کہ درخواست گزار سے  نوٹس کی تعمیل کیلئے فون پر اور اس کے ایڈریس پر رابطےکی کوشش کی گئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے، "پہلے درخواست دائر کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں، یہ کیا محض تشہیر کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی؟"

 جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےحکم جاری کیا، "درخواست گزار کو کسی بھی طرح پیش کریں، یہ کیس چلائیں گے."

علی خان نے درخواست دائر کرتے ہی خود  اس کی میڈیا پر  تشہیر  کر دی تھی۔

 جسٹس مسرت ہلالی نےریمارکس دیئے , " کیا انتخابات سے متعلق درخواست ٹیلی وژن کیلئے دائر ہوئی تھی?"

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکم دیا، "ایسے نہیں چلے گا، عام طور پر درخواست دائر ہوتے ہی میڈیا پر جاری نہیں ہو جاتی، درخواست گزار سے بذریعہ فون دوبارہ رابطہ کریں، اس طرح سے سپریم کورٹ کا مذاق نہیں بنایا جا سکتا." " کیا پتہ درخواست گزار نے خود درخواست فائل کی بھی یا نہیں، کیا پتہ درخواست گزار بعد میں آ کر کہہ دے کہ میں نے درخواست واپس نہیں لی۔"

 چیف جسٹس  قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بذریعہ متعلقہ ایس ایچ او درخواست گزار کو سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کیس کی سماعت آج ہی درخواست گزار کے آنے پر ہو گی۔  بعد ازاں سپریم کورٹ نے انتخابات کو کالعدم قراردینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈیئر بتایا ہے۔

 عدالت کا تحریری حکمنامہ

بعد ازاں شام کو  کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کی جانب سے  انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست کی آج کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا جس مین واضح کیا گیا کہ  "درخواست گزار کا درخواست واپس لینا اس کا حق ہے، لیکن اپنے مقاصد کے حصول کیلئے پبلیسٹی کرنے کے بعد درخواست واپس لینا ادارے کا غلط استعمال ہے"، "درخواست گزار نے عدالتی طریقہ کار کا غلط استعمال کیا"،"سپریم کورٹ اپنی ساکھ کیساتھ ساز باز کی اجازت نہیں دے گی","کیس کی کاروائی آگے بڑھانے سے پہلے درخواست گزار کو شنوائی کا ایک اور موقع دیا جاتا ہے"، درخواست گزار بریگیڈئیر ر علی خان نے آئینی درخواست دائر کی اور پھر واپس لے لی، درخواست گزار کو معمول کا نوٹس بذریعہ متعلقہ ایس ایچ او اور وزارت دفاع جاری کیا جاتا ہے۔