10 روز میں طالبان کا افغانستان پر قبضہ، عالمی طاقتیں پریشان

10 روز میں طالبان کا افغانستان پر قبضہ، عالمی طاقتیں پریشان
کیپشن: افغانی طالبان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: افغان طالبان جنگجوؤں کے افغانستان پر دس دن میں قبضے نے عالمی طاقتوں کو بھی حیران کردیا۔ طالبان جنگجوؤں نے چھ اگست کو پہلے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کیا، پھر 15 اگست کو کابل شہر میں انٹری ڈال دی لیکن اشرف غنی حکومت اور افغان فوج ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔

افغانستان سے نیٹو اور امریکی فوج کا انخلا ہی اصل میں طالبان کی فتوحات کا باعث بنا، بمباری اور اتحادی فورسز کا خوف ختم ہوگیا۔جنگجو زیادہ بےخوفی سے پیش قدمی کرتے نظرآئے۔ طالبان نے 6 اگست کو پہلے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کیا جبکہ 15 اگست کو وہ کابل پہنچنے میں کامیاب رہے۔
طالبان کی برق رفتار پیش قدمی نے افغان فوج اور عوام کا مورال گرایا۔ بیس برس کی اربوں ڈالرز کی فنڈنگ، جامع تربیت اور امریکی فضائی مدد کے باوجود افغان فوج طالبان کے سامنے بری طرح ناکام ہوئی۔ لشگر گاہ میں طالبان کے بار بار حملوں کے باعث افغان فوجی اہم اور کلیدی پوزیشنوں سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔
امریکہ سے تربیت یافتہ مسلح فوجیوں نے عام شہریوں کو بڑی حد تک اپنی حفاظت خود کرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ غزنی میں پولیس سربراہ اور گورنر کو بغیر مزاحمت کے قبضہ کرنے کے عوض شہر چھوڑ کر جانے کی اجازت دی گئی ۔ چودہ اگست کو مزارِ شریف بھی طالبان کے ہاتھوں میں چلا گیا تھا جبکہ کچھ فوجی ازبکستان کی جانب چلے گئے تھے۔

افغان صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑ جانے کے بعد وہاں افراتفری کا عالم پیدا ہو گیا۔ ہزاروں شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے، کچھ کابل کی جانب دوڑے تو چند ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک نکل گئے۔ طالبان جنگجو پہلےوالے طالبان سے مختلف نظرآئے، انہوں نےسقوط کابل کےبعد سب کےلئے عام معافی کااعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی سے انتقام نہیں لیں گے، افغان عوام ملک یا کابل چھوڑ کر نہ جائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے دفتر کا کہناہے 15 اگست تک 17 ہزار 600 افراد طالبان کے خوف سے کابل پہنچے تھے۔ عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے یہ تنازع تمام تر انسانی بحرانوں اور تباہی سے بڑا ہے۔