ویب ڈیسک: گریٹر اقبال پارک میں خاتون کو ہراساں کرنے کا معاملہ، پولیس کے چھاپے، 35افراد گرفتار، 20 کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے واقعے کے نوٹس کے بعد پولیس نے راوی روڈ، بادامی باغ، لاری اڈہ اور شفیق آباد میں چھاپے مارے ۔35 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ 20افراد کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا 15افراد سے باقی ملزمان کے بارے میں جاننے کے لئے تفتیش کی جارہی ہے۔زیر حراست افراد کی 14اگست کے روز موبائل لوکیشن چیک کی گئی جبکہ وقوعہ کی ویڈیوز اور تصاویر سے چہروں کو ملایا گیا ۔
گریٹر اقبال پارک میں لگے کلوز سرکٹ کیمروں کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ پارک میں لگے 60 سی سی ٹی وی کیمروں میں سے 35 خراب ہیں۔ جاری کی گئی فوٹیجز کے مطابق خاتون کے گرد ہجوم شام ڈھلنے سے پہلے جمع ہوا جبکہ ہراساں کرنے کا واقعہ اندھیرا ہونے تک جاری رہا اور اس دوران ایک بھی پولیس اہلکار موقع پر دکھائی نہ دیا۔فوٹیج میں وہاں موجود سیکیورٹی گارڈز ہجوم کو منع کرتا بھی دکھائی دے رہا ہے۔
سی سی ٹی وی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کے ساتھ دست درازی کا واقعہ دن کی روشنی میں شروع ہوا۔روشنی سے اندھیرا ہوگیا لیکن واقعہ جاری رہا۔ ہجوم میں موجود لوگ مشکل میں پھنسی لڑکی کو بچانے کے بجائے ویڈیوز بناتے رہے۔
دوسری طرف حکام کا کہنا ہے کہ گریٹر اقبال پارک انتظامیہ کے مطابق کیمرے وولٹیج کم زیادہ ہونے اور عوام کے پتھراؤ کے باعث خراب ہوئے ہیں۔