کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان کو اقتدار کی منتقلی کا آغاز کر دیا گیا، افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے پہلی بار ملک کی سیاسی قیادت سے ملاقات کی ہے، طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن انس حقانی کی سربراہی میں طالبان کے وفد نے افغانستان کی قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے گھر پر سابق صدر حامد کرزئی سے اہم ملاقات کی جس کے دوران افغانستان کی موجود صورتحال اور عبوی حکومت کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
طالبان وفد نے سربراہ حزبِ اسلامی گل بدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی ہے، ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ملاقات میں افغان سینیٹ کے سابق چیئرمین فضل ہادی اور دیگر حکام بھی موجود تھے، طالبان وفد نے سیاسی قائدین کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا، افغان سیاسی قیادت کو فول پروف سکیورٹی فراہم کر دی ہے، افغان شہریوں کو ہتھیار اور گولہ بارود ان کے حوالے کرنے ہوں گے۔
طالبان رہنما عامر خان متقی نے کہا کہ افغانستان میں جامع حکومت قائم کی جائے۔
خبر ایجنسی کے مطابق کابل میں معمول کی زندگی شروع ہو چکی ہے، سڑکوں پر چہل پہل نظر آنے لگی ہے، دکانیں اور ریستوران کھل گئے ہیں، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد کابل ائیرپورٹ پر موجود ہے، کچھ افراد کے پاس پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی نہیں۔
دوسری طرف افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کی متحدہ عرب امارات میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، اس حوالے سے یو اے ای کی وزارت خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اشرف غنی یو اے ای میں موجود ہیں، انہیں اوراہلخانہ کو انسانی بنیادوں پرخوش آمدیدکہا، امریکہ نے فنڈز تک طالبان کی رسائی روکنے کیلئے اپنے بینکوں میں افغان حکومت کے 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کی مالیت کے اکائونٹس منجمد کردیئے جبکہ امریکہ سے افغانستان ڈالر کی ترسیل بھی روک دی گئی۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان نے طاقت کے ذریعے منتخب جمہوری حکومت پر قبضہ کیا ہے، یہ گروپ تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم ہے، طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں،امریکی فوج نے افغانستان سے اب تک 3200 سے زائد افراد کو نکال لیا ہے جن میں امریکی شہریوں، امریکہ کے مستقل رہائشیوں اور ان کے خاندان شامل ہیں، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے 20 ہزار افغان شہریوں کو برطانیہ کی شہریت دینے کا اعلان کیا، یونان کا افغان تارکین وطن کو داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا