عیدالفطر کے چاند سے متعلق اہم پیشگوئی  

Eid moon,forcast,City42
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)سعودی ماہر فلکیات نے آخرکار عیدالفطر کے چاند سے متعلق اہم پیشگوئی کردی۔

 ماہر فلکیات، عالم دین اور مقامی رویت ہلال کمیٹی کے رکن عبد اللہ الخضیری نے کہا ہے کہ یہ بات صحیح درست نہیں ہے کہ جمعرات کو چاند کا نظر آنا ممکن نہیں، جمعرات کو فلکی حساب سے چاند سورج غروب ہونے کے بعد 24 منٹ تک افق پر رہے گا جس کا مطلب ہے کہ اگر مطلع صاف ہوا تو چاند دیکھا جاسکتا ہے، یہ بات ٹھیک ہے کہ جمعرات کو بعض ممالک میں سورج گرہن کی وجہ سے وہاں چاند کا دیکھنا ممکن نہیں، تاہم یہ سورج گرہن عرب دنیا میں نظر نہیں آئے گا اور جنوب مشرقی ایشیا، آسٹریلیا اور بحر ہند میں ہوگا۔

  ماہر فلکیات کا مزید کہنا تھا کہ جن ممالک میں گرہن نہیں ہوگا وہاں سورج غروب ہونے کے بعد 24 منٹ تک افق پر چاند نظر آنا ہر گز ناممکن نہیں ہے اور بصارت کا دارومدار موسم کی صفائی پر ہے، اس سے قبل مدینہ منورہ کے جبل فقرہ میں ہلال دیکھا گیا جو صرف 7 منٹ تک افق میں رہا،اسی حوالے سے بین الاقوامی فلکیاتی مرکز کا کہنا کہ 29 رمضان المبارک بروز جمعرات کو شوال کے چاند نظر کا کوئی امکان نہیں ہے، اس لئے عیدالفطر 22 اپریل بروز ہفتہ ہو سکتی ہے۔

 یہ پیشگوئی فلکیاتی معلومات پر مبنی ہے اور عید کی تاریخ کی تصدیق متعلقہ حکام نئے چاند کی رویت کی بنیاد پر ہی کریں گے، اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ جمعرات کو چاند دیکھنا عرب ممالک اور اسلامی دنیا میں کہیں سے بھی کھلی آنکھ سے ممکن نہیں،لیبیا سے شروع ہونے والے مغربی افریقہ کے کچھ حصوں کو چھوڑ کر بیشتر عرب ممالک میں ٹیلی اسکوپ کے ذریعے جمعرات کو چاند دیکھنا ممکن نہیں ہے اور اس لئے غالب امکان ہے کہ عیدالفطر ہفتے کو ہوگی۔

 عالمی ادارہ برائے فلکیات نے عرب ممالک میں عید الفطر ہفتے کے روز(22 اپریل) ہونے کی پیشگوئی کی ہے،  ابوظہبی میں قائم عالمی ادارہ برائے فلکیات کا کہنا ہے کہ عرب ممالک میں عید الفطر ہفتے کے روز ہونے کا امکان ہے،20 اپریل کو خلیج اور دیگر مسلم ممالک میں چاند نظر آنے کے امکانات بہت کم ہیں،20اپریل کو عید کا چاند ٹیلی سکوپ سے بھی نظرآنا مشکل ہے،عید کی تاریخ کا حتمی فیصلہ 20اپریل کو چاند نظر آنے یا نا آنے کی صورت میں متعلقہ حکام کریں گے۔

   واضح رہے کہ اس قبل ادارہ برائے فلکیات نے عرب ممالک میں 29روزے ہونے کا امکان ظاہر کیا تھا۔