مغوی اہلکاروں کی رہائی کیسے ہوئی؟ تفصیلات آگئیں

Tehreek-e-Labbaik violence
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: کالعدم جماعت تحریک لبیک سے مغوی اہلکاروں کی رہائی کیسے ہوئی؟ گزشتہ رات ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کی سربراہی میں وفد نے کالعدم تنظیم کے وفدسے ملاقات کی۔ حکومتی وفد میں گورنر کیساتھ ڈی جی رینجرز پنجاب اور آئی جی شامل تھے۔ اہلکاروں کی رہائی کے بدلے تنظیم کے2 سے زائدقائدین کو رہا کیا گیا۔ کالعدم تنظیم کے وفد نے سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ سامنے رکھا۔ پارلیمنٹ میں قرار داد پیش کرنے کا مطالبہ حکومتی وفد کے سامنے رکھا۔ مظاہرین نے تحریک لبیک سے کالعدم ختم کرنا سمیت مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
مظاہرین نے کارکنوں کی رہائی کے مطالبات حکومتی وفد کے سامنے رکھے، حکومتی وفد کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ حکومتی وفد نے جلاؤگھیراؤ سے باز رہنے اور مظاہرے ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ دونوں طرف سے یقین دہانیوں کے بعد اہلکاروں کی رہائی ہوئی۔ حکومتی وفد مزید مشاورت کے بعد کالعدم تنظیم رابطہ کرے گا۔ مذاکرات میں گورنر چودھری محمد سرور نے مرکزی کردار ادا کیا۔ 

واضح رہے کئی روز سے ملتان روڈ پر کالعدم تحریک لبیک کااحتجاج جاری ہے۔گزشتہ روز ہونے والے تصادم کے دوران پولیس اہلکاروں سمیت مظاہرین بھی زخمی ہوئے۔ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ مسلح مظاہرین نےنواں کوٹ تھانے پر حملہ کیا۔حملے کے دوران رینجرز اور پولیس اہلکار تھانے میں محصور ہوگئے، جنہوں نے دفاعی طور پر مظاہرین کو پیچھے دھکیلا۔ مظاہرین ڈی ایس پی نواں کوٹ کو اغوا کرکے اپنے مرکز لے گئے ہیں۔

مظاہرین نے پچاس ہزار لیٹر پیٹرول کا ٹینکر بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔مظاہرین نے پولیس اور رینجرز پر پیٹرول بم سے بھی حملے کئے۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ آپریشن مسجد یا مرکز کے خلاف نہیں تھا۔پولیس نے طاقت کا مظاہرہ اپنے دفاع میں کیا۔