ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اساتذہ نے ایچ ای سی کے ریسرچ جرنلز کی نئی پالیسی کو مسترد کردیا

اساتذہ نے ایچ ای سی کے ریسرچ جرنلز کی نئی پالیسی کو مسترد کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( اکمل سومرو ) فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کا ورچوئل اجلاس، اساتذہ نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ریسرچ جرنلز کی نئی پالیسی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

فپواسا پنجاب کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری اور پنجاب یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری جاوید سمیع نے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان تعلیم دشمن پالیسیوں پر گامزن ہے، تحقیقی مجلات کی نئی پالیسی پاکستان میں تحقیق کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور ان کی ٹیم قصداَ ملکی اور مقامی تحقیقی جرنلز کو بند کرانے کے درپے ہیں، کسی خاص ایجنڈے کے تحت ملک میں پہلے سے مخدوش تحقیقی کاموں کو مزید بند کرانے کی سازش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فپواسا پنجاب اور پنجاب یونیورسٹی سٹاف ایسوسی ایشن کسی صورت اس کی اجازت نہیں دے گی۔ اجلاس میں اساتذہ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی مختلف پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ڈاکٹر ممتاز انور اور جاوید سمیع کا کہنا تھا کہ جون 2020ء سے تحقیقی مجلات کے متعلق ایچ ای سی کی لاگو ہونے والی پالیسی تعلیم دشمنی پر مبنی ہے، یہ ملک میں جاری تحقیق کے عمل کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کش پالیسی کے نتیجے میں پاکستانی اساتذہ اور ریسرچ سکالرز مقامی تحقیقی مجلوں کی بجائے صرف بین الاقوامی تحقیقی جرنلز میں مقالے شائع کرانے پر مجبور ہونگے۔ اس سے نہ صرف بڑی رقم ادا کرنی ہوگی بلکہ ایک تحقیقی مقالہ شائع کرانے کیلئے سالوں انتظار کرنا ہوگا۔