سٹی42: لاہور ہائیکورٹ نےسانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے قائم نئی جےآئی ٹی کوکام سےروکنے کے حکم امتناعی میں تیس اپریل کی توسیع کر دی، عدالت نےایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی مہلت دینے کی استدعا کومنظورکرتے ہوئے آئندہ سماعت پرفریقین کےوکلاء کودلائل کے لئےطلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نےکیس کی سماعت کی، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سردار احمدجمال سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ درخواست گزار پولیس انسپکٹر رضوان قادر، کانسٹیبل خرم رفیق کی جانب سےبرہان معظم ملک، سیدزاہد حسین بخاری اوراعظم نذیر تارڈ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نےعدالت سےجواب داخل کرنے کے لئے دوہفتوں کی مہلت طلب کی، جسے عدالت نےمنظور کرلیا اور کیس کی سماعت بغیرکارروائی تیس اپریل تک ملتوی کردی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ قانون کے تحت پہلی جے آئی ٹی کی رپورٹ آنےکے بعد اسی معاملے پر دوسری جے آئی ٹی نہیں بن سکتی،عدالت پنجاب حکومت کا نئی جےآئی ٹی بنانےکا اقدام کالعدم قراردے۔
جس پرعدالت نے نئی جےآئی ٹی کوکام سے روکنے کے حکم امتناعی میں تیس اپریل تک توسیع کر دی، سانحہ ماڈل ٹاون کی متاثرہ بچی بسمہ نےاس بنچ کی تشکیل کےخلاف چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کوانتطامی کارروائی کےلئے درخواست دے رکھی ہے۔ جبکہ اس کیس میں عدالت نے وفاقی حکومت، وزارت دفاع، پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کررکھا ہے۔