پنجاب کی جیلیں مقتل گاہیں بن گئیں، 141 قیدی موت کے منہ میں چلے گئے

پنجاب کی جیلیں مقتل گاہیں بن گئیں، 141 قیدی موت کے منہ میں چلے گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(علی ساہی) پنجاب کی جیلیں قیدیوں کیلئے عقوبت خانے تو پہلی ہی تھیں، بیماریوں کی وجہ سے اموات نے قیدیوں کیلئے جیلوں کو مزید بھیانک بنا دیا۔

یہ خبر پڑھیں۔۔۔ڈائریکٹر ڈی جی پی آر اور ایپکا یونٹ کے صدر میں ہاتھا پائی

 سزائے موت کے قیدی کو ابدی نیند سلانا تو متعلقہ مجرم کی سزا ٹھہرا مگر بیماریوں کی وجہ سے  اور علاج  کی بہتر سہولیات نہ ملنے کے سبب ایک سال کے دوران پنجاب بھر کی جیلوں میں 141 قیدی موت کے منہ میں چلے گئے، جس  سے پابند سلاسل افراد میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

خبر ضرور پڑھیں۔۔۔پروفیسرز، لیکچرارز مطالبات کی منظوری کیلئے ڈٹ گئے، حکومت کو بڑی دھمکی دیدی

رپورٹ کے مطابق راولپنڈی جیل میں سب سے زیادہ 27، ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں15، سنٹرل جیل لاہور اور گوجرانوالہ جیل میں14،14، فیصل آباد میں 10 اور ملتان میں بھی 10 قیدی ایک سال کے دوران دم توڑ گئے۔

خبر پڑھنا مت بھولیں۔۔تحریک انصاف نے نیا انتخابی نعرہ تیار کرلیا

جیل حکام کی جانب سے دعوے تو کیے جاتے ہیں کہ قیدیوں کے کھانے کا معیار اچھا کر دیا گیا ہے، بیماریوں کے علاج کے لیے ہسپتال بھی موجود ہیں لیکن رپورٹ نے جیل انتظامیہ کے دعوئوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ایک سال کے دوران اتنے زیادہ قیدیوں کا بیمار ہو کر جاں بحق ہونا تشویشناک ہے جو سلاخوں کے پیچھے صحت کی سہولتوں سے پردہ اٹھا رہا ہے۔