آٹے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک اضافہ ہوا : ادارہ شماریات

statistics department report on inflation rate
کیپشن: statistics department report on inflation rate
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : ادارہ شماریات کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت میں آٹے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

ادارہ شماریات نے ہفتہ وار رپورٹ  جاری کر دی جس کے مطابق سالانہ مہنگائی 14 اعشاریہ 33 فیصد پر پہنچ گئی،ایک ہفتے کے دوران 22 اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔  ادارہ شماریات کے مطابق زندہ مرغی کی قیمت میں 7 روپے 3 پیسے فی کلو کا اضافہ ہوا ،زندہ مرغی کی فی کلو قیمت 221 روپے تک پہنچ گئی،رواں ہفتے بیس کلو آٹے کا تھیلا 12 روپے 11 پیسے مہنگا ہوگیا،آٹے کے بیس کلو تھیلے کی قیمت 1234 روپے تک پہنچ گئی،چینی کی فی کلو قیمت میں 1 روپیہ 32 پیسے کا اضافہ ہو گیا، چینی کی فی کلو قیمت 108.43 روپے گی کلو ہو گئی، گزشتہ ہفتے میں انڈوں کی فی درجن قیمت میں 5 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ،فی درجن انڈوں کی قیمت 175 روپے سے زائد ہو گئی، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 1869 روپے سے مہنگا ہو کر 1917 روپے کا ہو گیا،گھی کا اڑھائی کلو کا ٹین 7 روپے 95 پیسے مہنگا ہو گیا،گھی کا اڑھائی کلو کا ٹین 870 روپے 29 پیسے کا ہو گیا، ایک ہفتے کے دوران 10 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی،گزشتہ ہفتے پیاز فی کلو 4 روپے 55 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی، فی کلو پیاز کی قیمت 58 روپے 43 کی سطح پر پہنچ آ گئی۔

گزشتہ ہفتے کے دوران ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 12 روپے 47 پیسے کی کمی ،ٹماٹر کی فی کلو قیمت 54 روپے 65 پیسے ریکارڈ کی گئی، دال مونگ کی فی کلو قیمت میں 4 روپے کمی ریکارڈ کی گئی، دال چنا کی فی کلو قیمت میں 1 روپیہ 83 پیسے کمی ریکارڈ ہوئی،دال چنا کی فی کلو قیمت 150 روپے رہی، دودھ،خشک لکڑی سمیت 19 اشیاءکی قیمتوں میں استحکام رہا۔ 

 رپورٹ کے مطابق اگست 2018 میں 60 روپے فی کلو ملنے والی چینی اب 110 روپے مل رہی ہے۔اگست 2018 میں مل آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 740 روپے تھی جو اگست 2021 کے اختتام تک 1150 روپے سے تجاوز کر گئی۔گھی کا ایک لٹر کا پیکٹ 180 روپے میں تھا جو آج 340 روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ پٹرول کی قیمت اگست 2018میں 95 روپے 24پیسے تھی ،آج قیمت 123روپے 30 پیسے ہے۔ یعنی 28روپے سے زیادہ اضافہ ہوا۔اگست 2018 میں ڈالر 122روپے کا تھا،آج ڈالر تقریباً 170 کا ہو گیا ہے ۔صرف تین سالوں میں اشیا خورنوش کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہو گیا۔غریب عوام کو ریلیف دینے کی دعوےدار حکومت میں صرف تین سال میں اشیا خورونوش سمیت پٹرول اور ڈالر کے نرخ میں استحکام تو دور کی بار بہت زیادہ اضافہ کر دیا، جس کا اعتراف ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق شہریوں کا کہنا  ہے کہ حکومت صرف ٹیکس پر ٹیکس لگا رہی ہے،ریلیف کا نام ہی نہیں لے رہی۔  اشیا کی قیمتوں میں گذشتہ تین سال کے دوران بے پناہ اضافہ پر شہریوں کا ماننا ہے کہ اب تو وہ دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔