ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملک بھر میں ہیپاٹائٹس کا مرض خوفناک حد تک پھیل گیا

ملک بھر میں ہیپاٹائٹس کا مرض خوفناک حد تک پھیل گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: ملک بھر میں ہیپاٹائٹس کا مرض خوفناک حد تک پھیل گیا، مرض کے پھیلاو کے حوالے سے سرکاری اعداد وشمار نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

تفصیلات کے مطابق سب سے بڑی آبادی والے صوبہ پنجاب کی 1 کروڑ سے زائد آبادی ہیپاٹائٹس سی کی مریض ہے، باقی صوبے اور اسلام آباد بھی ہیپاٹائٹس کے خوفناک وار سے محفوظ نہیں، پنجاب کے 8 اعشاریہ 9 فیصد شہری ہیپاٹائٹس سی اور 2اعشاریہ 2 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس بی کے مرض میں مبتلا ہے۔

 

 ڈی جی خان کے 5 اعشاریہ 7، رحیم یار خان کے 4 اعشاریہ 7، جھنگ کے 4 اعشاریہ 1 اور راجن پورکی 4 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس بی کی مریض ہے، ویہاڑی کے 13 اعشاریہ 1، حافظ آباد کے 12 اعشاریہ 9، پاکپتن کے 10 اعشاریہ 6 فیصد افراد ہیپاٹائٹس سی کے مریض ہیں، بہاولنگر کے 10 اعشاریہ 1 بہاولپور کے 9 اعشاریہ 9 فیصد اور اوکاڑہ کے 9 اعشاریہ 5 فیصد افراد ہیپاٹائٹس سی کے مریض ہیں۔

 

 وفاقی دارالحکومت کے 5 اعشاریہ 6 فیصد ہیپاٹائٹس بی اور 4 اعشاریہ 1 فیصد افراد ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں، سندھ میں خیرپور، گھوٹکی، سانگھڑاور دادو شدت سے متاثر خیرپور کی 6 اعشاریہ 3 فیصد جبکہ گھوٹکی کی 5 اعشاریہ 9 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس بی کے مرض میں مبتلا ہے گھوٹکی کی 12 اعشاریہ 7 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس سی کی بھی مریض ہے سانگھڑ کی 7 اعشاریہ 8 اور دادو کی 7 اعشاریہ2 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا ہے۔

بلوچستان کے 8 اضلاع میں بھی مرض بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے، موسی خیل کی 14 اعشاریہ 7 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس بی اور 5 اعشاریہ 3 فیصد آباد ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہے۔ لورہ لائی کی 7 اعشاریہ 4 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس بی اور 3 اعشاریہ 3 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہے سبی کے 7 اعشاریہ 3 فیصد افراد ہیپاٹائٹس بی کا شکار بن چکے ہیں، جعفر آباد میں 5 اعشاریہ 2 ، بارکھان کے 3 اعشاریہ 8 اور ژوب کے 3 اعشاریہ 7 فیصد افراد ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہیں۔

مرض کے پھیلاو میں خیبر پختونخوا بھی دوسرے صوبوں کا ہمرکاب ہے اپر دیر کے 5 فیصد جبکہ لوئر دیر کے 3 اعشاریہ 2 فیصد شہری ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں، ہنگو کے 6 اعشاریہ 4 فیصد اور سوات کے 3 فیصد شہری ہیپاٹائٹس سی کے جان لیوا مرض کا شکار بن چکے ہیں۔

 

 

       

Shazia Bashir

Content Writer