ویب ڈیسک: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کاطریقہ کار پیش کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل کو آخری مہلت دیدی ، عدالت کا کہنا تھاکہا کہ آئندہ سماعت پر سرکاری وکیل کو کوئی موقع نہیں دیا جائے گا، ہر حال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقے سے متعلق تفصیلی رپورٹ دی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جوڈیشل ایکٹوزم کی درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار نےمؤقف اختیار کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم یا زیادہ کرنے کا کوئی میکنزم نہیں، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے وقت قوانین اور رولز کی خلاف وزری کی جاتی ہے، عدالت فوری پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا طریق کار طلب کرے، سرکاری وکیل نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے میکنزم سے متعلق تفصیلات جمع نہ کرائی تو عدالت نے اظہار ناراضی کا اظہار کر دیا۔
دوسری جانب حکومت نے عوام کو پیٹرول کی قیمت میں بڑے ریلیف سے محروم کردیا، وفاقی حکومت نے پیٹرول پر فی لیٹر لیوی 14 روپے 84 پیسے بڑھا دی۔ حکومت نے پیٹرول پر فی لیٹر لیوی 47 روپے 26 پیسے کردی گئی، پیٹرول پر لیوی بڑھانے سے صارفین 14 روپے 84 پیسے کے ریلیف سے محروم ہوگئے۔
اس سے قبل پیٹرول پر فی لیٹر لیوی 32 روپے 42 پیسے عائد تھی، پیٹرول 14 روپے 84 پیسے فی لیٹر سستا کرنے کی ورکنگ کی گئی تھی۔ ہائی سپیڈ ڈیزل 5 روپے 44 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز تھی، مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 4 پیسے اضافے کی تجویز تھی۔
لائٹ ڈیزل 8 روپے 41 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز تھی۔ حکومت نے 31 اکتوبر تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔