قطر میں فیفا ورلڈ کپ، فٹبال شائقین مہنگائی سے پریشان کیوں؟

FIFA WORLD CUP
کیپشن: FIFA WORLD CUP
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:سرزمین عرب کی تاریخ میں پہلی بار فٹ بال کی دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ’فیفا ورلڈ کپ2022‘ قطر میں منعقد ہونے جارہا ہے، اس سلسلے میں خطے کے عوام کی جانب سے خاصی گرمجوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب فیفا ورلڈ کپ کے انعقاد پر عرب خطے کے کچھ ممالک میں اس حوالے سے جوش و خروش کا فقدان واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے، جس کی بڑی وجہ وہاں کے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل ہیں۔

غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 20نومبر سے18 دسمبر تک منعقد ہونے والا فیفا ورلڈ کپ عرب شائقین کیلئے دلچسپی باعث تو ہے لیکن بحرانوں اور معاشی مسائل میں گھرے ہوئے مشرق وسطیٰ کیلئے ٹورنامنٹ کے اخراجات برداشت کرنا ایک بڑا مسئلہ ہیں۔

تیونس کی قومی ٹیم کا فیس بک پیج پسند کرنے والوں کی تعداد 40 ہزار ہے۔ اس پیج کو چلانے والے مکرم عابد کا کہنا ہے کہ رہائش اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ قطر، مراکش اور سعودی عرب کے ساتھ تیونس کی فٹ بال ٹیم نے بھی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

عابد نے اے ایف پی کو بتایا کہ قطر علاقے کے مداحوں کو ترجیحی اخراجات کی پیشکش کر سکتا تھا، دوسری جانب قطر کا کہنا ہے کہ اس نے آفیشل پورٹل پر دستیاب رہائش کے اخراجات پر سبسڈی دی ہے۔

سعودی عرب کے 25 سالہ طالب علم مہند جنہوں نے اپنا مکمل نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایونٹ کے تین میچ دیکھنے کے لیے آپ کو قرضہ لینا پڑے گا۔

فیفا کے مطابق قطر ان ملکوں میں سرفہرست ہے جن میں ورلڈ کپ کی ٹکٹیں خریدی گئیں، یہاں ٹکٹ خریدنے والوں کی تعداد 30 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ خلیجی ہمسائے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب بھی ٹکٹ خریدنے والے دس ملکوں میں شامل ہیں۔

درحقیقت قطر کی آرگنائزنگ کمیٹی کے مطابق سعودی عرب نے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ رہائش کی بکنگ کی ہے۔مصر جسے عرب فٹ بال کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کرسکا لیکن وہاں سے کچھ شائقین پھر بھی سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

خلیج میں رہنے والے ہزاروں عرب تارکین وطن بھی قطر اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان 160 سے زیادہ شٹل پروازوں میں روزانہ سوار ہوں گے۔مراکش میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ قطر جانے والے پروازوں پر سبسڈی جائے گی لیکن اس کے باوجود ان کا ٹکٹ تقریباً 760 ڈالر (تقریبا ایک لاکھ 67 ہزار پاکستانی روپے) کا ہوگا۔