ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے گوادر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد سپریم کورٹ نے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ کے 2 مچلکوں کے عوض مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت منظور کی،مولانا ہدایت قتل، اقدام قتل اور تشدد پر اکسانے کے مقدمے میں دسمبر سے قید ہیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت کی درخواست کی سماعت مکمل کر کے 3 لاکھ کے دو مچلکوں کے عوض مولانا ہدایت الرحمان کی رہائی کا حکم دیا۔ مولانا کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس انکشاف پر کہ مولانا ہدایت الرحمان کو عدالت کے احاطہ سے گرفتار کیا گیا معزز جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ آپ نے یہ بات عدالت کو پہلے کیوں نہیں بتائی، ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اس وقت تک ایپیکس کورٹ نے ایسے اقدامات کو غیر قانونی قرار نہیں دیا تھا۔عدالت کے احاطہ سے گرفتاری غیر قانی ہونے کی نظیر تو سابق وزیر اعظم عمران خان کے عدالت کے احاطہ سے گرفتار ہونے کے بعد ان کی رہائی کے حکم سے قائم ہوئی ہے۔
سرکاری وکیل نے مولانا ہدایت کی ضمانت پر رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مرکزی ملزم ماجد کو جوڈیشل کر کے جیل نہ بھیجا جائے تب تک مولانا کی ضمانت نہیں لی جانی چاہئے۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا مولانا ہدایت پر پولیس افسر کے قتل میں معاونت کا الزام ہے؟ مولانا کے وکیل کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ وہ تو گوادر کے عوام کو پانی فراہم کرنے کی تحریک چلا رہے تھے۔ الزام کی حقیقت اور مقدمہ کے اصل حقاق سماعت کے دوران سامنے آ جائیں گے۔
مولانا ہدایت الرحمان کو 13 جنوری کو گوادر میں ایک پولیس اہلکار کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں انسدادا دہشتگردی عدالت نے انہیں 3 روز کے جسمانی ریمانڈ پر کرائم برانچ پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ گوادر میں پانی کی فراہمی کی تحریک کے ایک احتجاج کے دوران موبائل فون سروس دس روز سے بند ہونے اور پولیس کی جانب سے 18 مظاہرین کو گرفتار کئے جانے کے بعد احتجاج کرنے والے مشتعل ہو گئے تھے اور 27 دسمبر کو احتجاج کے دوران ایک پولیس اہلکار مظاہرین کے ساتھ تصادم میں مارا گیا تھا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت پرعدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی دہلیز پر ہمیں انصاف ملا جس پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔