اکمل سومرو: پنجاب حکومت کا پہلی بار صوبے کی سرکاری یونیورسٹیوں کی رینکنگ کرنے کا فیصلہ، سرکاری یونیورسٹیوں کی رینکنگ کیلئے 100 نمبرز مختص، تحقیقی کام اور عالمی درجہ بندی میں شمولیت کے بھی نمبرز دیے جائیں گے۔
پنجاب حکومت سرکاری یونیورسٹیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر بیسٹ یونیورسٹی کا ایوارڈ دے گی۔ پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے سرکاری یونیورسٹیوں کی رینکنگ کیلئے میکانزم تیار کر لیا۔ سرکاری یونیورسٹیوں کی رینکنگ کیلئے 100 نمبرز مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹیوں کو 2010ء سے قبل اور بعد میں قائم شدہ یونیورسٹیوں کی کیٹیگریز میں تقسیم کر دیا گیا۔
پی ایچ ای سی ذرائع کے مطابق یونیورسٹیوں کی درجہ بندی ریسرچ انوویشن، گورننس اینڈ مینجمنٹ کے نمبرز دیے جائیں گے۔ یونیورسٹییز سے شائع شدہ تحقیقی مقالہ جات، فیکلٹی ڈویلپمنٹ اور انٹرنیشنلائزیشن کے نمبرز مختص کیے گئے ہیں۔ پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ہر سال بیسٹ پبلک سیکٹر یونیورسٹی کا ایوارڈ جاری کرے گا۔
محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے تحت چلنے والی یونیورسٹیوں کو ایوارڈز کیلئے منتخب کیا جائے گا۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے پانچ برس سے یونیورسٹیوں کی رینکنگ جاری نہیں کی۔
دوسری جانب شہر کی چھ جامعات کو 14 ارب روپے میں سے صرف 2 ارب 30 کروڑ ملے گا۔یونیورسٹی آف لاہور ،تیانجن یونیورسٹی، یو ای ٹی ، پنجاب یونیورسٹی کے بجٹ میں کٹوتی کرنے کا فیصلہ، یو ای ٹی میں انوویشن سنٹر ،اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے بجٹ میں کمی کی گئی۔ تیانجن یونیورسٹی کی توسیع اور پنجاب یونیورسٹی میں اکیڈمک اور ریسرچ پروگرام کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کی توسیع کو نئے مالی سال 97 کروڑ روپے کی بجائے 37 کروڑ ملیں گے۔
پبلک سیکٹر پروگرام کے تحت وفاق نے پنجاب حکومت کو سرکاری جامعات کے لیے فنڈنگ کرنا تھی۔ بجٹ میں کٹوتی سے سرکاری جامعات کے جاری پروگرام شدید متاثر اور لاگت تخمینہ میں اضافہ ہوگا۔ 6 جامعات کو 14 ارب میں سے صرف 2 ارب 30 کروڑ روپے، یو ای ٹی میں انوویشن سنٹر کیلئے 2 ارب 95 کروڑ کی بجائے 25کروڑ، یو ای ٹی میں انفراسٹرکچر کیلئے 95 کی بجائے صرف 9کروڑ، یو ای ٹی توسیعی پروگرام کیلئے 5 ارب 92 کروڑ میں سے40کروڑ جبکہ تیانجن یونیورسٹی توسیعی پروگرام میں 3 ارب کی بجائے 78 کروڑ روپے ملیں گے۔