(سٹی42) شاہ محمود قریشی کا اپنا کرونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ, وزیر خارجہ کا کہنا ہے وہ کورونا کا ٹیسٹ بھی کرائیں گے ، خود کو آئسولیشن میں بھی رکھیں گے ۔
شاہ محمود قریشی نے ٹوینٹی فور نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا پاکستان میں کوونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے ،کوئی حکومت اور ادارہ تنہا وائرس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ لوگوں کو احتیاط برتنی چاہیئے دنیا چین پر بہتان لگا رہی ہے ، کورونا سی پیک کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ انھو ں نے مزید کہا کہ وہ کورونا کا ٹیسٹ بھی کرائیں گے اور خود کو آئسولیشن میں بھی رکھیں گے ۔
علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ چین کے حوالے سے بیان دیا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات مثالی اور گہرے ہیں، ہم نے ہر کڑے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، آج جب چین کڑے وقت سے نبرد آزما تھا تو ہمیں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھی۔ جب کورونا کی وبا سامنے آئی تو بیشتر ممالک نے اپنے شہریوں کو چین سے نکال لیا، پاکستان نے چین کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے طلباء کو وہاں سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا، چینی صدر نے پاکستان کے فیصلے اور چین پر اعتماد کو بے حد سراہا۔
انھوں نے کہا کل ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وہان کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء سے بات چیت ہوئی، چینی قیادت نے اس وبا سے نمٹنے کیلئے مکمل بریفنگ دی، ذہنی طور پر اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ اس وائرس کی نشوونما بڑھے گی لیکن ہمیں موثر لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔ اس سلسلے میں تین بنیادی اقدامات ہیں جن کے ذریعے چین نے اس وبا پر غلبہ حاصل کیا ، چینی عوام نے من و عن ان پر عمل کیا اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔چین میں سب نے مل کر اس وبا کا مقابلہ کیا کسی صوبے نے دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کی، اس وبا کا پھیلاؤ اس وقت کم ہو گا جب احتیاطی تدابیر کو اپنایا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، ایرانی وزیر خارجہ سے درخواست کی ہے کہ ہمارے کثیر تعداد میں جو زائرین ایران میں موجود ہیں ان کی واپسی یقینی ہو لیکن سب کو اکٹھا واپس نہ بھجوایا جائے۔ ہمیں اتنا موقع دیا جائے کہ ہم تفتان بارڈر پر مناسب انتظامات کر سکیں، چین نے بھی پورے ملک کیلئے ایک لائحہ عمل نافذ نہیں کیا بلکہ ٹارگٹڈ اپروچ سے کام لیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل پا چکی ہے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا لیڈ رول ہے ہمیں روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی اور اقدامات اٹھانا ہونگے کوئی بھی حکومت ایسی صورت حال سے تنہا نہیں نمٹ سکتی ہمیں عوام کی تنقید بھی برداشت کرنا ہو گی اور انہیں باخبر بھی رکھنا ہوگا۔