سرکاری ہسپتال کباڑخانے بن گئے، علاج معالجہ بری طرح متاثر

سرکاری ہسپتال کباڑخانے بن گئے، علاج معالجہ بری طرح متاثر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( زاہد چودھری ) سرکاری ہسپتال یا کباڑخانے 79 خراب مشینوں کے ساتھ میو ہسپتال پہلے اور 61 مشینوں کی خرابی کے ساتھ سروسز ہسپتال دوسرے نمبر پر، پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتالوں میں ایم آر آئی، سی ٹی سکین، الٹرا ساونڈ، وینٹی لیٹرز اور انستھیزیا مشینوں سمیت کروڑوں روپے مالیت کی 500 مشینیں اور آلات خراب، علاج معالجہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

حکومت ان دنوں ہسپتالوں کی صفائی کا ہفتہ تو منا رہی ہے لیکن علاج معالجے میں کلیدی حیثیت کی حامل ٹیچنگ ہسپتالوں کی مشینری خراب ہونے پر کوئی توجہ نہیں، صوبے بھر کے ٹیچنگ ہسپتالوں کی ایم آر آئی، سی ٹی سکین، وینٹی لیٹرز اور انستھیزیا مشینوں سمیت 500 مشینیں اور طبی آلات خراب پڑے ہیں۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق مریضوں کا مصنوعی طریقے سے سانس بحال رکھنے والے 91 وینٹی لیٹرز، آپریشن سے قبل بےہوش کرنے والی 48 انستھیزیا مشینیں، گردوں کے مریضوں کیلئے 22 ڈائیلیسز مشینیں، 64 سکشن مشینیں اور 70 ای سی جی مشینیں خراب ہیں۔

ٹیچنگ ہسپتالوں میں طبی آلات کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے 47 آٹوکلیو مشینیں بھی عرصہ دراز سے بند پڑی ہیں۔ معدے کے امراض کی تشخیص کیلئے 17 اینڈوسکوپی مشینیں اور 33 الٹراساونڈ مشینیں جواب دے چکی ہیں، اس کے علاوہ دو ایم آر آئی، سی ٹی سکین سمیت دیگر مشینری کاٹھ کباڑ ہوچکی ہیں۔

میو ہسپتال میں سب سے زیادہ 79 مشینیں، سروسزاسپتال میں 61 ، لیڈی ولنگڈن میں 30، جناح میں 21، لیڈی ایچیسن ہسپتال میں 14، جنرل 11، چلڈرن ہسپتال 5، گنگا رام ہسپتال 6 اور پی آئی سی میں 3 مشینوں سیمت صوبے کے دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں دو سو کے قریب مشینیں خراب ہیں۔