ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

9ویں جماعت کےامتحان میں ب فارم کا معاملہ، ہائیکورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا

9ویں جماعت کےامتحان میں ب فارم کا معاملہ، ہائیکورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نےلاہورسمیت صوبہ بھر میں نہم کلاس کے امحتان کیلئے طلباء سے ب فارم کی وصولی کے خلاف دائر درخواست پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔ امتحان کےلیے ب فارم کی شرط آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور25 کی خلاف ورزی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نےطاہرخان کی درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار طالبعلم کے وکیل شیراز ذکاء نے پنجاب حکومت سمیت دیگرز کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ کہ نہم کلاس کے امتحان کے لئےنادرا سے” ب“ فارم منسلک کرنے کی لازمی شرط ہے۔

 انہوں نے کہا  کہ اس شرط کی وجہ سے طلبا کو اضافی اخراجات اور مشکلات برداشت کرنا پڑ رہی ہیں۔ 5ویں اور8ویں جماعت کے امتحانات سے قبل تعلیمی بورڈز میں طلبا کی رجسٹریشن کے باوجود نہم کلاس کیلئے ب فارم مانگا جانا غیرقانونی اقدام ہے۔

 ان کا کہنا ہے کہ پنجاب فری کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ2014کے مطابق عمرکے تعین کےلیے برتھ سرٹیفکیٹ بطورثبوت فراہم کی جاسکتا ہے۔ نہم کلاس کےامتحان کےلیے ب فارم کی شرط آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور25 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

 انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ 9ویں امتحان میں شرکت کےلیے طلبہ فارم ب جمع کروانےکی شرط کوکالعدم قراردیا جائے۔ لاہور بورڈ کے وکیل نے ان کے پاس پنجاب بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایکٹ کےتحت ایسی شرائط کےنافذ کرنے کا قانونی اختیارہے۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔