نگران وزیراعظم کی اسلام آباد ہائیکورٹ طلبی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا  

نگران وزیراعظم کی اسلام آباد ہائیکورٹ طلبی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا  
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی اسلام آباد ہائیکورٹ طلبی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ وزیراعظم، وزیرِداخلہ و دفاع اور سیکرٹری داخلہ و دفاع پیر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بلوچ طلبہ بازیابی کیس کا حکمنامہ جاری کیا۔

 عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اٹارنی جنرل کی گزشتہ سماعت پر یقین دہانی کے باوجود بلوچ طلبہ کو بازیاب نہیں کرایا گیا، ایسا لگ رہا ہے کہ وفاقی حکومت قانون کی بالادستی میں دلچسپی نہیں رکھتی، وزیراعظم، وزیرِداخلہ و دفاع اور سیکرٹری داخلہ و دفاع نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا، عدالت نے پاس وزیراعظم، وزراء اور سیکرٹریز کو طلب کر کے وضاحت طلب کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ وزیراعظم، وزیرِداخلہ و دفاع اور سیکرٹری داخلہ و دفاع ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں، پیش ہو کر بتائیں کہ اعلیٰ ترین عہدوں پر بیٹھ کر بلوچ طلبہ کو بازیاب نہ کروانے پر اُنکے خلاف ایکشن کیوں نہ لیا جائے، یہ پہلو وزیراعظم، وزیر داخلہ و دفاع اور دونوں سیکرٹریز کو مس کنڈکٹ کا مرتکب بناتا ہے،یہ عہدیدار معاشرے کے خلاف جرم میں شریکِ کار ہیں جہاں شہریوں کو زندگی اور آزادی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

 ریاستی اداروں کے پاس اپنے کنڈکٹ کی کوئی وضاحت نہیں بلکہ وہ اس معاملے پر مکمل خاموش ہیں،یہ عدالت بڑی واضح ہے کہ اس معاملے پر دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں، ریاستی ادارے یا تو اغواء اور جبری گمشدگیوں کے کرمنل ایکٹ کا ذمہ دار ہیں،دوسری صورت میں ریاستی ادارے مکمل طور پر ناکام ہیں کہ وہ مبینہ گمشدہ افراد کو بازیاب نہیں کروا سکتے،مسنگ پرسنز اگر کسی دہشت گردی کی کارروائی یا کسی اور جرم میں ملوث ہوں تو انہیں متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

 اُن لوگوں کے خلاف مقدمات درج کر کے متعلقہ عدالت میں قانون کے مطابق فیصلے ہونے دیں،عدالت میں پیش وزارت داخلہ و دفاع کے آفیشلز سربمہر لفافے میں بھی اس متعلق کچھ پیش نہ کر سکے،وزیراعظم، دونوں وزراء اور دونوں سیکرٹریز 19 فروری کو عدالت میں پیش ہوں۔