(سٹی 42)لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤس سکینڈل اور رمضان شوگر ملز کی سماعت ہوئی، عدالت نےشہبازشریف سمیت 10افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل اور رمضان شوگر ملز کی سماعت ہوئی،جج سید نجم الحسن کی سربراہی میں سماعت ہوئی،سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دس ملزمان کو عدالت نےطلب کیا،شہبازشریف کی جانب سے امجدپرویز نےدلائل دیے،شہباز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے پی ایل ڈی سی کے سابق سی ای او کی جانب سے دیے گئے ریکارڈ کو ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا۔
ضمنی ریفرنس میں شہباز شریف کو ملزم نامزد کیا گیا، ہمیں فراہم کیے گئے ریفرنس کے 18 والیمز میں ریکارڈ موجود نہیں جب کہ اسرار سعید، عارف مجید بٹ، اکبر اور کاشف کے بیانات کو بھی ریفرنس میں شامل نہیں کیا، ان کے بیانات کی نقول نہ ملنا قرین انصاف نہیں،جس پرنیب پراسیکیوٹرنےعدالت کو آگاہ کیا کہ یہ ساری کارروائی کورٹ کا وقت ضائع کرنے کے لیے کی جا رہی ہے،تاکہ فرد جرم نہ لگ سکے
،عدالت نے استفسار کیا اس کا تعین کون کرے گا کہ ریکارڈ کو ریفرنس کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
فریقین وکلا کے دلائل کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکینڈل میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے آئندہ سماعت4مارچ تک ملتوی کردی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کاکہناتھاکہ ثبوت سامنے آچکے ہیں،قسم کھا کرکہتاہوں کیس بالکل جھوٹا ہے،اختیارات کاناجائز استعمال نہیں کیاکام رولز کے مطابق کئے، بیماری کی حالت میں عدالت پیش ہواہوں،ان کاکہناتھاکہ ہماری درخواست کوریکارڈ کاحصہ بنایاجائے۔
قبل ازیں شہبازشریف،فوادحسن فواد،احدچیمہ سمیت 10ملزمان احتساب عدالت میں پیش ہوئے،شہبازشریف،اسرارسعید،عارف محمود،منیرحسین ،علی ساجد ضمانت پر ہیں جبکہ عدالت ریفرنس میں 3ملزمان کو اشتہاری قرار دے چکی ہے،نیب نے شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا جنہیں 4 ماہ اور 14 روز بعد ضمانت پر رہا کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر کی پیشی سے قبل احتساب عدالت جانیوالےراستوں کوکنٹینرزلگاکربند کردیاگیا،پولیس کی بھاری نفری احتساب عدالت کےباہراوراندرتعینات کی گئی،اینٹی رائٹس فورس کے جوان بھی عدالت کےباہرتعینات کئے گئے۔
واضح رہےکہ نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔