الشیخ نواف الصباح مرحوم کے مختصر جنازہ کے بعد سادگی سے تدفین کر دی گئی

Kuwait's emir Sheikh Nawaf Alsabah, Shaikh Nawaf laid to rest in small ceremony, Kuwait City, Iraq's invasion of Kuwait, Low Profile personality, City42, low profile funeral, UAE
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: کویت کے مرحوم امیر  شیخ نواف الاحمد  لبجر الصباح کو اتوار کے سپرد خاک کیا گیا۔ جنازہ میں شیخ نواف الاحمد الجبر الصباح مرحوم کے قریبی رشتہ داروں نے شرکت کی۔


کویتی پرچم میں لپٹے ہوئے شیخ نواف کا تابوت، جن کی موت کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی، کویت کی ایک مسجد میں تدفین کی تقریب سے قبل نماز ک جنازہ کے لیے لے جایا گیا جسے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا۔

جنازہ میں صرف حکمران خاندان کے افراد  نے ہی شرکت کی، شیخ نواف الاحمد الصباح  تین سال تک حکومت کرنے کے بعد 16 دسمبر کو ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی وفات کی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی۔  ان کے جنازہ میں کویت کی پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی موجود تھے۔

کویت یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر بدر السیف نے شیخ نواف کے جنازہ  کے متعلق کہا کہ  "یہ انتخاب امیر مرحوم کے کم پروفائل کردار کی عکاسی کرتا ہے۔"

کویت کے نئے امیر  شیخ مشعل الاحمد الصباح، جن کے بدھ کو پارلیمنٹ کے سامنے اپنا حلف اٹھانے کی توقع ہے،  وہ پیر اور منگل کو وسیع تر عوام سے تعزیت  قبول کریں گے۔

اتوار کو مرحوم شیخ کی  تدفین کے دوران، رشتہ داروں کی قطاریں شیخ نواف کی آخری آرام گاہ پر کھڑی ہوئیں اور دعائیں کیں۔کچھ  قریبی عزیزوں نےان کی لحد کے قریب قرآن کی آیات کی تلاوت جاری رکھی۔

پورے کویت شہر میں، بڑے ڈیجیٹل بل بورڈز پر مرحوم شیخ کی تصاویر آویزاں ہیں، جن میں انہیں "حکمت، معافی اور امن کا امیر" کہا گیا۔

کویت کا پرچم مرحوم امیر کے سوگ میں  40 دن تک سرنگوں رہے گا۔ جب کہ سرکاری دفاتر منگل تک بند  رہیں گے۔

کویت کے شہری غانم السلیمانی نے مسجد کے باہر گریہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس شخص کی رحلت سے دکھ ہوا ہے جسے انہوں نے عاجزی اور عفو و درگزر کا امیر کہا تھا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، " شیخ نواف الصباح نے  اپنے لوگوں کے لیے ان کی بے پناہ محبت سے ممتاز ایک عظیم ورثہ چھوڑا. "

1937 میں پیدا ہونے والے شیخ نواف نے ستمبر 2020 میں اپنے سوتیلے بھائی شیخ صباح کی 91 سال کی عمر میں وفات پر امیر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ امیر بننے کے بعد انہوں نے سیاسی قیدیوں کے لیے متعدد عام معافیاں جاری کیں، جس سے انھیں "معافی کا امیر" کا لقب ملا۔

16 دسمبر کو اچانک رحلت سے پہلے ان کے آخری اقدامات میں سے ایک بھی معافی کے متعلق تھا۔ درجنوں سیاسی قیدیوں کے لئے معافی نامہ پر دستخط کئے۔ اس معافی نامہ کو ان کی  کابینہ نے گزشتہ ماہ کے آخر میں منظور کیا تھا، اس میں درجنوں سیاسی قیدیوں کی رہائی کی تجویز دی گئی تھی۔

1990 میں جب عراق نے کویت پر حملہ کیا تو شیخ نواف وزیر دفاع تھے، انہوں نے کویت کی عراق سے آزادی کے لئے اس جنگ کا آغاز کیا تھا جس میں بعد ازاں دنیا بھر کی فوجیں بھی شامل ہوئیں۔

 جب کویت کو 2005 میں اسلام پسند عسکریت پسندوں کی طرف سے شدید خطرات کا سامنا تھا اس وقت شیخ نواف امورِ داخلہ کی کلیدی وزارت کے سربراہ تھے۔

شیخ نواف الجبر الاحمد الصباح اپنی زندگی میں عموماً کم پروفائل میں رہے لیکں حقیقتاً  وہ کویت امیں اور بیرونی دنیا میں نسبتاً مقبول شخصیت رہے۔