لاہور میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا

Gas Crisis
کیپشن: Gas Crisis
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( شاہد سپرا، کومل اسلم، فریحہ بتول، شہزاد خان) سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہمی انتہائی کم ہونے سے شہر بھر میں گیس پریشر ڈاؤن ہو گیا، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق لاہور ریجن میں کمپنی کو30 ملین کیوبک فٹ شارٹ فال کا سامنا ہے، لاہور کی ڈیمانڈ 250 ملین تک پہنچ گئی جبکہ فراہمی 220 ملین تک محدود کر دی گئی، دو روز قبل لاہور ریجن کو 240 ملین کیوبک فٹ تک گیس دی جا رہی تھی، اس طرح ڈیمانڈ اور سپلائی میں فرق ہونے کی وجہ سے کھانا پکانے کے اوقات میں گیس فراہمی ناممکن ہو گئی، اچھرہ، نیو شالیمار کالونی، سمن آباد سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں چولہے ٹھنڈے پڑ گئے۔ 

سوئی نا درن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہمی انتہائی کم ہونے کی وجہ سے شہر بھر میں گیس پریشر ڈاؤن ہوا۔ اچھرہ کے علاقے نواب پورہ میں گیس کی بندش نے معمولات زندگی درہم برہم کر دیئے۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غریب افراد کیلئے مہنگے سلنڈر اور لکڑیاں خریدنا ممکن نہیں، حکومت گیس کی سپلائی فوری بحال کرے۔

دوسری جانب مغلپورہ ڈارائی پورٹ کے علاقہ مکین سراپا احتجاج بن گئے، علاقہ مکینوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علاقہ مکینوں نے گیس سلنڈر رکھ کر احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بے شک گیس کی لوڈشیڈنگ کر لے مگر دن میں دو وقت تو گیس بحال کی جائے تاکہ ہم کھانا بنا سکیں۔

 شالیمار کے علاقے میں ایل پی جی ری فلنگ کی 4 دکانیں سربمہر کردی گئیں۔ مسکین پورہ میں خان گیس پوائنٹ، ساہواڑی روڈ فیصل پارک میں امانت گیس، رشید پورہ میں عزیز اللہ گیس اور تیمور علی گیس کے پوائنٹ سیل کردیئے گئے۔ اے سی شالیمار سیدہ تہنیت بخاری کا کہنا ہے کہ گیس ری فلنگ کی دوکانیں غیر قانونی ہیں، احتیاطی تدابیر اور لائسنس کے بغیر دوکانیں حادثات کا سبب بن رہی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے گھروں میں گیس آ نہیں رہی۔ دکانیں بھی بند ہو گئیں تو وہ کھانا کیسے پکائیں گے۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن)کے صدر شہبازشریف بھی ملک میں گیس کے شدید بحران پر بول پڑے، انہوں نے کہا کہ سردیوں میں صبح، دوپہر اور شام کو گھروں کو گیس دینے کا حکومتی وعدہ بھی جھوٹ نکلا، حکومت کی مجرمانہ غلفت کے نتیجے میں عوام کھانا پکانے سے بھی محروم ہوچکے ہیں، بچے بھوکے پیٹ سکول جانے پر مجبور ہیں لیکن حکومت کو احساس نہیں ہماری مائیں، بہنیں بیٹیاں ناشتہ اور کھانا پکانے میں بھی انتہائی مشکل کا شکار ہیں۔