ویب ڈیسک : اعلی پولیس حکام نے مینارپاکستان معاملے کی تفتیش شروع کردی، اب تک جتنی بھی فوٹیجز یا کلپ وائرل ہوئے ہیں ان کی مدد سے ان چہروں کو شناخت کیا جائے گا جو اس معاملے میں ملوث تھے۔
رپورٹ کے مطابق مینار پاکستان معاملے کا اعلی سطح پر نوٹس لے لیا گیا جس کے بعد پولیس اور سیف سٹی اتھارٹی نے فوٹیجز اور کلپ کا فورنزک تجزیہ شروع کردیا ہے اور نادرا کی مدد سے ملوث افراد کا پتہ چلایا جائے گا اور انہیں ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا ۔
اعلی پولیس آفیسر لاہور واقعے کی وڈیوز کا جائزہ لے چکے۔اب ان وڈیوز سے ملزمان کی شناخت ،نام ، ولدیت ،ایڈریس نادرا سے کروائی جائے گی، آشور کی وجہ سے نادرا کے دفاتر بند ہیں لیکن نادرا سے رابطہ کر کے اس پر فوری کام شروع کیا جائے گا۔قانون ہر صورت ان ملزمان کو سخت ترین سزائیں دے گا۔ https://t.co/CDoJWhqXVY
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) August 18, 2021
گریٹر اقبال پارک واقعے میں ملوث ان کرداروں کی اطلاع اعلیٰ حکام کو دے دی گئی ہے۔ پولیس حکام ناردا اور پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی مدد سے سائنٹفک طریقے سے ان سمیت تمام افراد کو ٹریس کر رہی ہے۔@OfficialDPRPP @Lahorepoliceops @DIGOpsLahore pic.twitter.com/zwyMa9ENfX
— Fayaz ul Hassan Chohan (@Fayazchohanpti) August 18, 2021
دوسری جانب تھانہ لاری اڈہ کے تفتیشی اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ معاملے کی تفتیش کررہے ہیں ''یہ لڑکی اور اس کی ٹیم علامہ اقبال پارک میں اپنے سوشل میڈیا کے لئے ویڈیوز بنا رہے تھے۔ چونکہ 14 اگست کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد مینار پاکستان تفریح کی غرض سے جمع تھی اور نوجوان لڑکوں کی بھی ایک بڑی تعداد جشن آزادی کے حوالے سے جو کلچر بن چکا ہے آزادی منانے کی غرض سے اسی جم غفیر میں موجود تھی۔
لڑکی کے بیان اور پارک انتظامیہ سے جو صورت حال پتہ لگی ہے اس کے مطابق کچھ لڑکے اس لڑکی اور اس کی ٹیم کو ویڈیوز بناتے وقت تنگ کر رہے تھے۔ جس کو انہوں نے زیادہ سنجیدہ نہیں لیا۔ تاہم اسی دوران تنگ کرنے اور آوازیں کسنے کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو گیا اور اسی دوران تنگ کرنے کا یہ عمل زبان سے نکل کر ہاتھوں تک آگیا اسی دوران کچھ لڑکے اسے بچانے کی کوشش بھی کر رہے تھے لیکن ہجوم اتنا زیادہ تھا کہ معاملہ کسی بھی طرح سے سنبھل نہیں سکا۔ پارک کے دو سکیورٹی گارڈ بھی آ گئے بعد میں پولیس بھی پہنچ گئی اور لڑکی کو وہاں سے نکال لیا گیا۔