تحریک انصاف کی حکومت میں ریکارڈ استعفے

تحریک انصاف کی حکومت میں ریکارڈ استعفے
کیپشن: Imran Khan
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:تحریک انصاف کی حکومت  کے تین سالوں میں کابینہ کے 14 ارکان مستعفی ہوئے، بعض اہم عہدوں پرفائزسربراہوں کوبھی مستعفی ہوناپڑا ۔ پی ٹی آئی حکومت کے دوران کون سے وزراء نے کب اور کیوں استعفے دیے؟

تحریک انصاف حکومت کے تین سال، 14 بار مختلف کابینہ ارکان کواپنے عہدے چھوڑناپڑے یاپھروہ مستعفی ہوگئے، ستمبر 2018 میں ڈاکٹر بابر اعوان نندی پور پاور کیس میں نام آنے پر بطور مشیر پارلیمانی امور اپنے عہدے سے مستعفی ہوئےتاہم بعدمیں کیس سے بری ہونےپرانہیں دوبارہ وفاقی کابینہ میں شامل کرلیاگیا۔

دوسرا استعفی دسمبر 2018 میں وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے دیا جن پر اسلام آباد کے آئی جی پولیس پر دباو ڈال کر ایک شخص کے خلاف کارراوائی کا الزام تھا، وہ تحقیقات کے بعد الزام سے بری ہوئے اوردوبارہ کابینہ کاحصہ بن گئے۔

اپریل 2019 میں وزیرخزانہ اسد عمر اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے جنہیں بعدمیں وزیر منصوبہ بندی دوبارہ کابینہ میں شامل کیاگیا، رنگ روڈ سیکنڈل میں نام آنے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری بھی مستعفی ہوئے۔

عامر کیانی کو ادویات سکینڈل میں نام آنے پر بطور وزیر قومی صحت عہدے سے فارغ کیا گیا، اس دوران وزیر قانون فروغ نسیم سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس میں آرمی چیف کے وکیل کے طور پر پیش ہونے کے لیے عہدے سے مستعفی ہوئے اور کیس ختم ہونے کے بعد دوبارہ کابینہ میں شامل ہوئے۔

فردوس عاشق اعوان سے بھی بطور معاون خصوصی اطلاعات استعفی لیا گیا، وہ اب وزیراعلی پنجاب کی معاون خصوصی اطلاعات سے بھی ہٹا دی گئیں، جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے بھی بطور معاون خصوصی اطلاعات استعفی دیا اور وہ اب چیئرمین سی پیک اتھارٹی سے بھی مستعفی ہو گئے۔ معاون خصوصی صحت ظفر مرزاکورونا وباء کے دوران ہی مستعفی ہوئے، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا اور افتخار دورانی سے بھی استعفی لیا گیا۔

ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی بطور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی مستعفی ہوئے، ان کی جگہ ایم کیو ایم کے ہی امین الحق اب وفاقی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی ہیں۔ معاون خصوصی ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس سے استعفی لیاگیا ۔
حکومت بننے کے فوری بعد اکنامک ایڈوائزری کونسل میں شامل اقلیتی رکن عاطف میاں عہدے سے مستعفی ہوگئےتھے،  ڈاکٹر عمران رسول اور عاصم اعجاز نے بھی اکنامک ایڈوائزری کونسل کی رکنیت سے ااستعفی دیاتھا۔
پنجاب پولیس ریفارمز کمیشن کے سربراہ سابق آئی جی ناصر درانی نے سیاسی مداخلت پر عہدے سے استعفی دیاتھا، فوکل پرسن انسداد پولیو بابر بن عطا سے کرپشن الزامات پر استعفی لیا گیاتھا۔ مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ذاتی وجوہات کی بناء پر عہدے سے استعفی دے دیا ۔

Malik Sultan Awan

Content Writer