ویب ڈیسک : امریکا میں کوِروناوائرس کےپھیلاؤ کے باعث ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا کی ایسی ریاستیں جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے، وہاں ان ہلاکتوں کی تعداد زیادہ دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے امریکا میں کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے اور حالیہ کچھ روز میں ان ہلاکتوں کی شرح سات سو انسٹھ تک دیکھی گئی ہے۔ اس عالمی وبا کے آغاز سے اب تک امریکا میں چھ لاکھ22 ہزار 813 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مرنے والوں کی یہ تعداد دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ میں فروری کے بعد اگست میں کورونا کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈرا آرڈن نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکام جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ کورونا کی ڈیلٹا قسم ہے، لیکلن تحقیق ابھی جاری ہے۔ کورونا کا کیس ملک کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں سامنے آیا جہاں 58 سالہ شخص کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا، اس شہری نے کورونا ویکسین نہیں لگوائی تھی۔
ڈائریکٹر جنرل آف ہیلتھ ایشلے بلوم فیلڈ نے بتایا کہ متاثرہ شخص ملک کے دیگر شہروں کا سفر بھی کرتا رہا ہے۔ نیوزی لینڈ میں17 اگست رات12 بجے کے بعد تین دن کیلئے لاک ڈاؤن نافذ کردیا جائے گا۔ سخت لاک ڈاؤن کے دوران عوام کو گھروں میں رہنے اور کاروبار بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فارمیسی اور دیگر اشیائے ضروریہ کے اسٹور کھلے رہیں گے۔ لیول فور لاک ڈاؤن کے تحت ، ہر ایک کو گھر پر رہنا چاہیے اور کاروبار ضروری سہولیات جیسے سپر مارکیٹ اور فارمیسیز کے لیے بند ہیں۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ میں چھ ماہ سے کوئی کورونا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ حکومت نے تمام ممالک کے ساتھ سرحدیں بند کر دی تھیں اور مسافروں کو سخت قرنطینہ میں رکھا جاتا تھا۔ نیوزی لینڈ زندگی معمول پر آگئی تھی لیکن اب ایک بار پھر سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔