(سٹی42) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہائی کا تحریری فیصلہ لاہور ہائیکورٹ نےجاری کر دیا ہے۔بینچ کے اراکین دونوں ججز نے علیحدہ علیحدہ نوٹ لکھا۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کےمطابق ججز کی باہمی مشاورت سے ضمانت منظور کی گئی۔جب شارٹ آرڈر لکھنے کا وقت آیا تو جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کہا کہ وہ اختلافی نوٹ لکھیں گے۔ جسٹس اسجد جاوید گھرال کے مطابق ضمانت دینے کے صاف انکار کے باوجود اعلان کر دیا گیا۔ دونوں ججز کی باہمی مشاورت سے ضمانت منظور کی گئی،وہ اگلے چند منٹ میں معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے علم میں لائے۔اگلے چند منٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے شارٹ آرڈر لکھ کر انہیں سائن کے لیے بھجوا دیا۔حالانکہ اس موقع پر شارٹ آرڈر نہیں بنتا تھا۔جسٹس سرفراز ڈوگر نے اپنے ناٸب قاصد کے ذریعے ضمانت منظوری کا اعلان کیا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال کا کہناتھا کہ میں نے عدالت میں ضمانت مسترد کرنے کا کہا ، چیمبر میں بھی میں نے ضمانت مسترد کرنے کا عندیہ دیا ،میرے ساتھی جج نے اپنے طور پر ضمانت منظورکرنے کا اناؤنس کر دیا۔
گزشتہ سماعت پر لاہور ہائیکورٹ میں میاں محمد شہباز شریف کی درخواست ضمانت کے زبانی احکامات کے بعدتحریری فیصلہ جاری نہیں ہوسکا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے میاں محمد شہباز شریف کی درخواست ضمانت نے سماعت کی تھی.بینچ نے 14 اپریل کو درخواست ضمانت پر شہباز شریف کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن تحریری فیصلہ جاری نہیں ہوسکا.
قانونی ماہرین نے بتایا کہ تحریری فیصلہ جاری ہونے کے بعد اس کی مصدقہ نقول کے بعد ضمانتی مچلکوں کی تصدیق کے بعد ہی روبکار جاری ہوگی اور روبکار موصول ہونے کے بعد میاں محمد شہباز کی جیل سے رہائی ممکن ہوگی۔