ویب ڈیسک:موسم سرما کا عروج آتے ہی گیس کی قلت شدت اختیار کرگئی جب کہ اگلے ماہ سے گھریلو صارفین کو 24گھنٹوں میں صرف 8گھنٹے گیس فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق گیس کی قلت سے سب سے زیادہ پنجاب متاثر ہوگا کیونکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے پاس صوبے کے لیے مطلوبہ مقدار میں گیس دستیاب نہ ہوگی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گیس کی پیداوار میں پنجاب کا حصہ دیگر صوبوں سندھ، بلوچستان اور کے پی کے سے کم ہے۔
آئین کے آرٹیکل 158کے تحت گیس پر پہلا حق اس صوبے کا ہے، جہاں سے وہ نکلتی ہے۔لہٰذا دیگر صوبوں میں صورت حال کچھ بہتر ہوسکتی ہے لیکن پنجاب میں گھریلو صارفین کو گیس ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے لیے صرف صبح، دوپہر اور رات کے اوقات میں ہی فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ صورت حال نسبتاً بہتر دکھائی دے رہی ہے لیکن جونہی سردی کی شدت میں اضافہ ہوگا، دسمبر سے صورتحال بدتر ہونا شروع ہوجائے گی۔سوئی ناردرن کے نیٹ ورک کو اگلے ماہ 300 ایم ایم سی ایف ڈی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا، چنانچہ گھریلو صارفین، کیپٹیو پاور پلانٹس اور سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی میں کمی کردی جائے گی۔
پنجاب میں سی این جی سیکٹر پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے چونکہ اس نے ایل این جی کا استعمال شروع کردیا تھا لیکن اس وقت ایل این جی بھی دستیاب نہیں کیونکہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ اس کی اسپاٹ خریداری میں کامیاب نہیں ہوسکی۔