(جنیدریاض)تعلیمی اداروں میں طالبات اور خواتین کو ہراساں کرنے واقعات سامنے آنے لگے ہیں، جس نے والدین کی پریشانی کوبڑھادیا،لاہور کے سرکاری سکول میں خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنااساتذہ کو مہنگا پڑگیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے سرکاری سکول میں خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے میں ملوث اساتذہ کی قسمت کا فیصلہ ہوگیا،محکمہ سکول ایجوکیشن نے ملوث اساتذہ کو سزائیں دے دیں،ہراسگی کے معاملے میں ملوث 3 ٹیچرز کو معطل کر دیا گیا،محمد الیاس، طارق محمود، قاری محمود یونس کو فوری معطل کر دیا گیا،معطل اساتذہ کو فوری محکمہ سکول ایجوکیشن کے ڈسپوزل پر بھیج دیا گیا، نوٹی فکیشن میں مذکورہ سکول ہیڈماسٹر طارق محمود کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی۔
خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے والے اساتذہ کی معطلی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا، متاثرہ خاتون ٹیچر کو دوبارہ سکول میں تعینات کرنے کی سفارش بھی کی گئی جبکہ اساتذہ کے خلاف ہراسمنٹ ورک پلیس ایکٹ کےتحت کارروائی کی گئی۔
واضح رہے کہ قبل ازیں لاہور کے ایک انگلش میڈیم سکول میں طالبات کو ہراساں کرنے والے پانچ اساتذہ خلاف مقدمہ درج کیاگیا، مقدمے میں ٹیلی گراف ایکٹ سمیت سنگین دفعات شامل کی گئیں۔طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والےاساتذہ اور عملے کے پانچ ارکان کے خلاف مقدمہ چائلڈ پروٹیکشن بیوروکی درخواست پر درج کیا گیاتھا۔ تھانہ غالب مارکیٹ میں درج مقدمے میں اعتزاز رحمان، زاہد وڑائچ، عمر شریف، شہزاد ارشاد اور عبدالقدوس کو نامزد کیا گیا۔ مقدمہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزمان چار پانچ سال سے طالبات کو ہراساں کر رہے تھے۔
سکول انتظامیہ نے شرمناک حرکت کرنے والے ٹیچر سمیت 4 افراد کو برطرف کردیا تھا،طالبات نےملازمین کی جانب سے بھیجے گئےغیراخلاقی پیغامات، ویڈیوز اور تصاویر بھی ثبوت کے طور پر پیش کیے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ایکشن لیتے ہوئے واقعہ کی انکوائری کا حکم دیا تھا،ان کا کہناتھا کہ کا کہناتھا کہ طالبات کو جنسی ہراساں کیے جانے کے واقعات ناقابلِ برداشت ہیں، ذمے دار عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ ہراساں کی گئی طالبات کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔