(سعود بٹ) شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں ہوشر با انکشاف، اپنی ہی پارٹی کا فنڈ ہڑپتے رہے، شہباز شریف کی پارٹی فنڈ کے نام پر وصولیاں بے نامی اکاؤنٹس میں منتقلی کی دستاویزات منظر عام پرآگئیں۔
دستاویزات کے مطابق 2010-15 کے دوران رقوم شریف گروپ کے ملازم راشد کرامت کی نثار ٹریڈنگ کمپنی اکاؤنٹ میں منتقل ہوئیں، پارٹی فنڈ کے نام پر 51 کروڑ 52 لاکھ 71 ہزار وصول کیے گئے، جو لیگی اکاؤنٹ میں کبھی منتقل ہی نہ ہوئے، مختلف ایم این ایز، ایم پی ایز اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے 50 کروڑ 50 لاکھ اکٹھے کیے گئے۔
دستاویزات کے مطابق نثار ٹریڈنگ کمپنی اکاؤنٹ بقیہ 46 کروڑ 20 لاکھ 71 ہزار کی منتقلی بے نامی قرار دی گئی، ملک سیف الملوک کھوکھر سے 75 لاکھ، نواب زادہ طاہر الملک سے 1 کروڑ 50 لاکھ، الرحمن گارڈن کے مالک کے اکاؤنٹ سے ایم پی سے علی اصغر منڈا نے 1 کروڑ 10 لاکھ دیئے۔
الجلیل گارڈن کے مالک نصر اللہ وڑائچ سے 20 لاکھ، سوزوکی موٹر کے مالک اقبال ساجد سے 25 لاکھ، غوری ٹاؤن کے مالک راجہ علی اکبر سے 1 کروڑ50 لاکھ، گوہر پبلشرز کے مالک الطاف حسین سے 10 لاکھ، ایم پی اے ارشد جاوید وڑائچ سے 1 کروڑ، حسن کارپوریشن کے مالک محمد عبداللہ سے 10 لاکھ پارٹی فنڈ کے نام پر لیا گیا۔
دستاویزات کے مطابق پارٹی فنڈ دینے والے تمام افراد نے تحقیقات کے دوران نثار ٹریڈنگ کمپنی سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ پارٹی ڈونرز نے بیان میں کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کہنے پر پارٹی کے نام اوپن چیک دیئے، راشد کرامت سے کوئی تعلق نہیں۔