باغوں کا شہر دھرنوں کا شہر بن گیا

باغوں کا شہر دھرنوں کا شہر بن گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(قیصر کھوکھر) لاہور شہر جو کبھی باغوں اور کالجوں کا شہر کہلاتا تھا اب اس شہر کو کسی کی نظر لگ گئی ہے اور یہ شہر دھرنوں اور مظاہروں کا شہر بن کر رہ گیا ہے، لاہور کی کوئی ہی سڑک ہو گی جہاں پر ایک دن میں مظاہرہ نہیں ہو رہا ہوگا۔

اس وقت شہر میں دو طرح کے مظاہرے ہو رہے ہیں ایک تو حق کی خاطرمظاہرے کرتے ہیں اوراپنا حق ملنے پر احتجاج ختم کرکے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں اور کہیں یہ مظاہرے جھوٹ ، فریب اور حکومت اور انتظامیہ کو بلیک میل کرنے کیلئے کئے جاتے ہیں۔

آج کل تو حتٰی کہ لوگ قتل اور حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نعش کو لے کر سڑک بلاک کر دیتے ہیں۔ لاہور میں آج کل ایک اہم دھرنا نابینا افراد کا ہے جو دن رات مال روڈ پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ نابینا افراد اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی آنکھ مچولی جاری ہے۔ نابینا افراد کسی بھی صورت میں ملازمت کے تقرر نامے لئے بغیر دھرنا ختم کرنے پر تیار نہیں۔ نابینا افراد کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خود آ کر ان سے مذاکرات کریں اور ان کے تمام مطالبات منظور کریں۔

حکومت نے تمام نابینا افراد کو نوکریاں دینے کا اعلان بھی کر دیا ہے اور انہیں نوکری کے سلسلہ میں تمام سہولتیں بھی دی جا رہی ہیں۔ معذور افراد کا حکومت نے سرکاری ملازمتوں میں تین فی صد کوٹہ مقرر کر رکھا ہے اور اس تین فیصد کوٹے میں صرف نابینا افراد معذور کی شق میں شامل نہیں بلکہ معذور افراد میں دیگر معذور افراد بھی آتے ہیں لہٰذا تمام معذور افراد کی اسامیوں پر صرف نابینا کو ہی نوکری دینا دوسرے معذور افراد کے ساتھ زیادتی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ دھرنا دینے والے نابینا افراد میں سے کئی ایک عمر کی حد کراس کر چکے ہیں۔ اور کئی ایک کم تعلیم یافتہ ہیں ۔

یہ تمام دھرنا دینے والے نابینا افراد مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں عمر کی حد کو بالائے طاق رکھ کر نوکری دی جائے اور کم تعلیم کو بھی خاطر میں نہ لایا جائے۔ جبکہ سپریم کورٹ کا واضح حکم ہے کہ حکومت کوئی بھی نوکری بغیر اخبار میں اشتہار دیئے نہ دے اور تمام نوکریاں خواہ کوٹے کی ہی کیوں نہ ہوں میرٹ پر دی جائیں اور اگر کوٹے کی نوکریاں ہیں تو کوٹے کا بھی میرٹ بنتا ہے لیکن نابینا افراد مطالبہ کر رہے ہیں کہ اخبار میں اشتہار دیئے بغیر ہی انہیں نوکریاں دی جائیںورنہ وہ اپنا دھرنا مال روڈ پر جاری رکھیں گے۔

 دھرنا دینے والے نابینا افراد مختلف سرکاری محکموں میں نوکریوں کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ سرکاری محکموں میں بطور کلرک، افسر یا سٹینو گرافر اور نائب قاصد کے طور پر یہ نابینا افراد نوکری نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ محکموں میں دفتری کام کےلئے نابینا افراد اَن فٹ ہوتے ہیں۔ نابینا افراد کےلئے بہترین نوکری ٹیچر کی ہوتی ہے جس کے لئے ان کی تعلیمی قابلیت اور ٹریننگ کورسز مکمل نہیں۔ اور ان نابینا افراد میں سے کئی ایک کی عمر بھی زیادہ ہو چکی ہے۔بہر حال اس مسئلے کا کوئی ایسا حل نکالنا چاہئے جس سے نابینا افراد کو روز گار مل سکے۔حکومت کو ہمدردانہ غور کرکے پالیسی بنانی چاہیے ۔ نابینا افراد کے علاوہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس کا احتجاج لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ختم ہو چکا ہے ۔ ڈاکٹروں کا احتجاج کرنا ان کاحق بنتا ہے کیونکہ حکومت ان کےساتھ زیادتی کر رہی ہے کہ انہیں نوکریوں سے فارغ کیا جا رہا ہے اورحکومت سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کررہی ہے جس سے مریضوں کا علاج بھی مہنگا ہو جائے گا اور سرکاری ہسپتال نجی ہسپتالوں میں بدل جائیں گے۔ لیکن حکومت ڈاکٹروں کے احتجاج پر خاموش رہی اور حتٰی کہ لاہور ہائیکورٹ کو حکم جاری کرنا پڑا، جس کے بعد ڈاکٹروں نے ہڑتال کی کال واپس لے لی اور ہسپتالوں میں کام شروع کر دیا گیا ۔ اب ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعجاز احمد جعفر کی سربراہی میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکس کے ایشوز پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو عدالت عالیہ کے حکم پر ڈاکٹروں سے مذاکرات کرر ہی ہے اور اس سلسلہ میں پنجاب سول سیکرٹریٹ میں اجلاس جاری ہے۔

یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ڈاکٹروں کے تمام مسائل پر ہمدردانہ غور کرے اور ڈاکٹروں کو ہسپتالوں میں جاب شورٹی دی جائے اور ہسپتالوں کی کسی بھی صورت نجکاری نہ کی جائے۔ تعلیم کا شعبہ پہلے ہی حکومت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے اور اب ہیلتھ کا شعبہ ہاتھ سے نکل جانے سے ہسپتالوں سے عوام کو جو سستا علاج ملتا ہے وہ بھی بند ہو جائے گا۔ کلرک آئے روز احتجاج کرتے رہتے ہیں لیکن اب ان کے بھی کئی مطالبات منظور ہو چکے ہیں۔

پنجاب سول سیکرٹریٹ کے گریڈ ایک سے گریڈ 16 تک کے ملازمین یوٹیلٹی الاﺅنس کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ گریڈ 17 سے گریڈ22تک کے افسران کی طرز پر انہیں بھی یوٹیلٹی الاﺅنس دیا جائے۔ لاہور شہر میں امن و امان کی صورت حال انتہائی خراب ہے اور آئے روز لوگ سڑکوں پر نعش کو رکھ کر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ اگر پولیس انصاف دے اور بروقت کارروائی کرے تو کسی کو بھی سڑک پر نعش رکھ کر احتجاج کرنے کی نوبت ہی نہ آئے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ لاہور شہر کو دھرنوں سے پاک رکھنے کیلئے اقدامات کرے اور اس سلسلہ میں سڑکوں پر ٹریفک کی بحالی کو بھی کنٹرول کرے تاکہ عوام کو کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف نہ ہو اور سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو بھی بحال رکھا جائے

قیصر کھوکھر

سینئر رپورٹر