ویب ڈیسک: عمران خان کی گرفتاری کے بعد لاہور کینٹ میں مظاہرین کے ہاتھوں جلایا جانےوالے جناح ہاوس کو قائد اعظم محمد علی جناح نے جولائی 1943 میں اس کے مالک موہن لال سے ایک لاکھ 62 ہزار 5 سو روپے میں خریدا تھا اور اس وقت کے کرایہ دار برٹش سرکار سے یہ گھر خالی کروانے کے لئے ڈیڑھ سال تک جدوجہد کی تھی۔
لاہور کینٹونمنٹ کے علاقہ میں واقع جناح ہاوس کے نام سے موسوم یہ عمارت قائد اعظم محمد علی جناح کو اس کے پرسکون محل وقوع اور خوبصورت تعمیر کے سبب بہت پسند تھی۔ اہل پکستان خصوصا؍؍ لاہوریوں کے لئے یہ عمارت صرف اس لئے تاریخی اہمیت کی حامل نہیں کہ یہ ایک تاریخی قدیم عمارت ہے جسے قومی ورثے کے تحت تحفظ حاصل تھا بلکہ اس کی اہمیت یوں بھی ہے کہ یہ لاہور میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا پسندیدگی اورر شوق کے ساتھ خرید کردہ گھر تھا۔
یہ جائیداد لالہ شیو دیال سیٹھ کے نام تھی جو لاہور کی اہم سماجی شخصیت تھے اور تعمیرات کے بزنس سے وابستہ تھے انہوں نے 1935 میں اپنی وفات سے کچھ سال پہلے یہ جائیداد خواجہ نذیر احمد کو فروخت کر دی تھی جنہوں نے یہ جائیداد اپنی بیگم کے نام کر دی ان کی بیگم نے یہ بنگلہ لالہ موہن لال کو فروخت کردیا۔جولائی 1943 میں قائداعظم محمد علی جناح نے یہ بنگلہ موہن لال سے ایک لاکھ 62 ہزار 5 سو روپے میں خریدا تھا۔
قائداعظم نے جب یہ بنگلہ خریدا تو اس سے پہل ہی یہ بنگلہ برطانوی فوج نے کرایے پر حاصل کر رکھا تھا جس کا ماہانہ کرایہ علامتی طور پر 5 روپے تھا ان کے ڈیفنس آف انڈیا رول کے تحت برطانوی فوج کوئی بھی جائیداد حاصل کرسکتی تھی۔ برٹش آرمی اس گھر کو آمی میس کے طور پر استعمال کرتی تھی۔
جب قائداعظم نے یہ بنگلہ خرید لیا تو فوج کی کرایہ داری کی میعاد ختم ہونے والی تھی تاہم فوج نے پھر اس رول کے تحت اس میعاد میں توسیع کردی۔
قائداعظم اور برطانوی فوجی حکام کے درمیان ڈیڑھ سال خط و کتابت ہوتی رہی وائسرے ہند مونٹ بیٹن کی جانب سے 3 جون کا منصوبہ آگیا جب برطانوی فوجی حکام کو پتہ چلا کہ لاہور کینٹ میں ان کے مقبوضہ بنگلے کے مالک پاکستان کے پہلے گورنر جنرل نامزد ہوچکے ہیں تب انہوں نے یہ بنگلہ خالی کر کے اس کے مالک قائد اعظم کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔
یکم اگست 1947 کو کرنل اے آر بارس نے قائداعظم کو خط لکھ کر 31 اگست 1947 تک بنگلہ خالی کرنے کے فیصلے سے آگاہ کردیا لیکن قائداعظم اپنی ذاتی مصروفیات کے باعث بنگلے کا قبضہ واپس لینے کے لئے لاہور نہیں آسکے تو 31 جنوری 1948 تک کرایہ نامے میں توسیع کردی گئی۔
قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد 1959 میں ان کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح نے یہ عظیم الشان تاریخی گھر پاکستان کی ریاست کو فروخت کر دیا۔ 1966 میں اس گھر کو لاہور کے ایک حصہ کو کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ 1976 میں اسے جناح ہاوس کا نام دیا گیا۔ پاک فوج نے اس تاریخی ورثہ کی تزئین و آرائش پر خصوصی توجہ دی۔ اور قائد اعظم محمد علی جناح کے زیر استعمال اشیا اور نوادرات کی دل و جان سے حفاظت کی۔ جناح صاحب کے زیر استعمال پندرہ سو سے زائد نوادرات اس تاریخی گھر کے تین بڑے کمروں میں نمائش کے لئے رکھے گئے۔