( جمال الدین ) معروف عالم دین محمد ناصر مدنی کا اغواء اور نامعلوم افراد کے ہاتھوں بدترین تشدد، کہتے ہیں نامعلوم افراد نے لاہور سے اغواء کیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
لاہور پریس کلب میں معروف عالم دین محمد ناصر مدنی نے اپنے وکیل عبدالماجد کے ساتھ ہنگامی پریس کانفرنس سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے بنائے گئے ان کے ایک ٹک ٹاک کی وجہ سے کچھ نامعلوم مسلح افراد نے انہیں غیر ملکی واٹس ایپ نمبر سے کال کرکے کھاریاں کے علاقے میں ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کے لئے اپنے ساتھ لے جانے کا کہا اور اغواء کے بعد رات گئے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
معروف عالم دین محمد ناصر مدنی نے کہا کہ سادہ کاغذات پر ان کے دستخط بھی لے لیے گئے اور ان کی برہنہ حالت میں ویڈیو بھی بنائی گئی۔ ان کے یو ٹیوب چینل کا گن پوائنٹ پر ان سے پاس ورڈ بھی لے لیا گیا اور ان کے موبائل فون بھی اغوا کاروں نے زبردستی اپنے پاس رکھ لیے۔
ناصر مدنی کا کہنا تھا کہ میں نے اس حوالے سے پولیس کو درخواست دیدی ہے اس سے قبل بھی حج کے اخراجات کم کرنے کے حوالے سے ان کے بنائے گئے ایک ٹک ٹاک پر ان کو دھمکی دی گئی تھی جس پر میں نے سول سیکرٹریٹ میں اپنی سیکورٹی کی فراہمی کے لئے درخواست دی تھی مگر ابھی تک سیکورٹی نہیں دی گئی۔ میری اور میرے گھر والوں کی جان کو شدید خطرہ ہے مجھے سیکورٹی فراہم کی جائے اور میرے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں اپنی قمیض اتار کر اپنے جسم پر تشدد کے نشان بھی میڈیا کو دکھائے اور آرمی چیف، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کی کہ ان کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا اغوا کاروں نے دھمکی ہے کہ اگر اس واقعہ بارے میڈیا پر کوئی بیان دیا تو ان کی برہنہ ویڈیو وائرل کردی جائے گی۔ ناصر مدنی کا کہنا تھا انہوں نے خبردار کرتے ہوئےکہا کہ لاہور میں بھی ان کے ساتھی ہیں زبان کھولی تو سبق سکھائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ وہ آئی جی پنجاب کے سامنے بھی پیش ہونگے۔