ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میڈیکل کالجز میں داخلوں کے حوالے سے عدالت کا بڑا حکم

میڈیکل کالجز میں داخلوں کے حوالے سے عدالت کا بڑا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی فہرستیں تین روز میں از سر نو فہرستیں مرتب کرنے اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کا میرٹ کل شام پانچ بجے تک اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک  نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے طلبہ کی درخواستوں پر عبوری حکم جاری کیا، جس میں عدالت نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو کل شام پانچ بجے تک اپنی ویب سائٹ پر تمام پرائیویٹ میڈیکل کالجز کا میرٹ اپ لوڈ کرنے جبکہ یو ایس ایس کو ایم بی بی ایس کی آٹھویں اور بی ڈی ایس کی ساتویں فہرستیں انیس سے اکیس مارچ تک  بنانے کا حکم دیا ہے جبکہ انہیں چھبیس مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم ہے۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ یو ایس ایچ صرف میرٹ لسٹ اور طلبہ کی فہرستیں مرتب کرے گا، عدالت کی منظوری کے بعد میڈیکل کالج طلبہ کو داخلے دینے کی مجاز ہوں گے۔ عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو بھی فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ حکومت پنجاب کے پاس پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں میں مداخلت کا اختیار نہیں تھا۔ حکومت نے مداخلت کرکے میڈیکل کالجز کے طلبہ کا وقت کا ضیاع کیا، عدالت کو طلبہ کے مستقبل کا احساس ہے میرٹ پر داخلوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ عدالت نے میڈیکل کالجز کے داخلوں کی اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا حکم برقرار رکھا۔ یو ایچ ایس کی جانب سے طلبہ کے داخلوں کے متعلق فہرستیں پیش کی گئیں۔

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ  پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں 3327 سٹیں تھیں اور 2501 طلبہ کو میرٹ پر داخلہ دیا گیا جبکہ ایک سو چھبیس میڈیکل کالجز کے طلبہ کو ان کی مرضی کے برعکس داخلے دئیے گئے۔ عدالتی حکم کے مطابق داخلوں کے لیے از سر نو فہرستیں بنائیں اور میرٹ  پر ہورا نہ اترنے والے ایم بی بی ایس کے سات سو سترہ اور بی ڈی ایس کے 178 طلبہ فہرست سے نکال دئیے۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ ایسی تمام طلبہ کی فہرستیں بنائیں جن کو مرضی کے برعکس داخلے دئیے گئے۔ طلبہ زیادہ میرٹ والے کالجز میں جانے کی چوائس دے سکتے ہیں، جو میڈیکل کالجز میں پڑھنا چاہتے ہیں وہاں کی بھی چوائس لیں۔

درخواست گزار طلبہ نے حکومتی پالیسی کو چیلنج کرتے ہوئے نئی پالیسی کے مطابق یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے از سر نو میڈیکل کالجز کے داخلے کرنے کا اقدام کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

عدالت میں کئی طلبہ کی جانب سے میڈیکل کالجز کی اپ گریڈیشن داخلہ پالیسی پر عمل درآمد کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے جبکہ کیس کی مزید سماعت 26 مارچ کو ہوگی۔