سٹی42: صدرمسلم لیگ(ن)شہباز شریف کے بعد ایف آئی اے نےاپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو بھی طلب کر لیا ۔
تفصیلات کےمطابق شوگرسکینڈل میں ایف آئی اے نے حمزہ شہباز کو24جون کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ۔ ایف آئی اےحکام کاکہنا ہے کہ پیش نہ ہوئےتو قانونی کارروائی کر کے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ایف آئی اےچینی سکینڈل اور العریبیہ شوگر ملزکی انکوائری کر رہی ہے جس میں اب حمزہ شہباز کو بھی طلب کیا گیاہے۔
ایف آئی اے حکام کی جانب سے حمزہ شہباز کوسوالوں کے جوابات اور ریکارڈ لانے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ العریبیہ شوگر ملزکےبینک اکاؤنٹس سے پچیس ارب کی خورد برد کر تے ہوئے پیسے ملزکے چپڑاسی اور ہیلپرز کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے جس کے شواہد موجود ہیں ۔ ایف آئی اےکی جانب سے چارسوالات کےجوابات طلب کیے گئے ہیں۔پہلا سوال ہےکہ بتایا جائے کے العریبیہ شوگر ملزکےسی ای او کی حیثیت سے25ارب کیوں چپڑاسی اور ہیلپرز کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے۔ اسی طرح حمزہ شہباز کیوں حوالہ ہنڈی کی سرگرمیوں میں مصروف رہے ،جبکہ بیرون ممالک پراپرٹیز کی ڈیٹیلز بھی مانگی گئی ہیں۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ انہی سوالوں کےجوابات ابھی تک موصول نہیں ہوئے اور اب اگر جوابات نہ دیئے گئے تو حمزہ شہباز کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایف آئی اے کی جانب سے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہبازشریف کو22 جون جبکہ منی لانڈرنگ کے الزام میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہبازشریف کو 24 جون کو طلب کیا ہے۔ذرائع کےمطابق صدرمسلم لیگ ن میاں شہبازشریف اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ایڈوکیٹ ،عطااللہ تارڑ اور امجد نذیر ایڈوکیٹ سمیت دیگر سے ایف آئی اے نوٹسز اور طلبی کےسلسلے میں جانے کے حوالےسے مشاورت شروع کر دی ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنماوں کاکہناہےکہ شہبازشریف اور حمزہ شہبازشریف کی ایف آئی طلبی حکومتی بوکھلاہٹ اور سیاسی انتقامی کاروائی ہے۔