ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور سے چوری ہونے والی گاڑیاں کہاں جاتی ہیں؟

لاہور سے چوری ہونے والی گاڑیاں کہاں جاتی ہیں؟
کیپشن: Lahore
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

علی ساہی: سیف سٹیز افسران کی نااہلی سے شہر کے داخلی وخارجی راستے غیر محفوظ ، فنڈز کی فراہمی کے باوجود بروقت کیمروں کی تنصیب نہ کرنے سے خزانے پر 2کروڑ کا اضافی بوجھ پڑے گا، شہریوں کی چوری ہونیوالی گاڑیاں باآسانی شہر سے باہر جانے لگیں۔
 داخلی وخارجی راستوں کو محفوظ بنانے کے منصوبے میں تاخیر سے حکومت اور عوام دونوں متاثر ہورہے ہیں۔ رواں مالی سال میں شہرکے داخلی وخارجی راستوں پر کیمروں کی تنصیب کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے سے 2کروڑ اضافی لاگت آئے گی، سیف سٹیز افسران کی نااہلی کے باعث ہزاروں گاڑیاں وموٹرسائیکلیں چوری ہوکر شہرسے نکل گئیں لیکن فنڈز کے باوجود کیمروں کی تنصیب نہیں کی جاسکی۔

رواں مالی سال میں شہر کو محفوظ بنانے کیلئے تخمینہ لاگت ساڑھے 15کروڑ رکھا گیا تھا جبکہ اسی منصوبے کو اگلے مالی سال کیلئے ساڑھے 17کروڑ روپے مختص کیے گئے جس کی وجہ سے خزانے پر 2کروڑ کا اضافی بوجھ آئے گاجبکہ بروقت اقدامات سے ساڑھے 15کروڑ کے فنڈز سرنڈر کرکے افسران کی رہائش گاہوں کیلئے استعمال کیے گئے ہیں۔

شہریوں کی گاڑیوں کے حوالے سے بات کی جائے تو 4ماہ کے دوران شہر سے 120گاڑیاں اور 22 سے زائد موٹرسائیکلیں چوری ہوئی ہیں، پولیس ذرائع کے مطابق زیادہ ترگاڑیوں کو نمبر پلیٹس تبدیل کرکے شہر سے باہر لے جایا گیا ہے۔

Malik Sultan Awan

Content Writer