کورونا مریضوں کی زندگی بچانے کیلئے' ڈیکسامیتھازون' پہلی دوا ثابت ہوگئی

کورونا مریضوں کی زندگی بچانے کیلئے' ڈیکسامیتھازون' پہلی دوا ثابت ہوگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42)عالمگیر کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں 4 لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، کورونا کے مریضوں کی تعداد میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے،ماہرین کورونا کے خاتمے اور اس لوگوں کی زندگیوں بچانے کے لئے مصروف عمل ہیں، برطانوی ماہرین نے کورونا کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کرتے وثوق سی کہا کہ  ڈیکسامیتھازون علاج ممکن ہے۔

تفصیلات کے مطابق دنیا کے 196 سے زائد ممالک کو کورونا نے متاثر کیا اور دنیا بھر میں اموات4 لاکھ سے بھی تجاوز کرچکی ہیں،سب سے زیاد اموات امریکہ میں ہوئیں، دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کے واری جاری ہیں، 24گھنٹے میں 136اموات ہوگئیں, مزید 5ہزار 839افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، پاکستان 24گھنٹے میں رپورٹ ہونے والے کیسز کے حوالے سے پہلےہلاکتوں کے حساب سے دوسرے اور مجموعی طور پر کورونا سے متاثرہ ممالک میں 15ویں نمبر پر آگیا۔

دوسری جانب برطانیہ میں ماہرین نےاس مہلک وائرس کے خلاف جنگ میں کم مقدار والی سٹیرائڈ دوا ڈیکسامیتھازون سے کامیاب علاج کو موثر قرار دیا،ماہرین کا کہناتھا کہ کورونا وائرس سے شدید بیمار مریضوں کی زندگی ایک سستی اور وسیع پیمانے پر دستیاب دوا سے بچائی جا سکتی ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا  نے کہاکہ ڈیکزامتھیون کورونا کے خلاف پہلا علاج ہے ، دوا سے کورونا سے اموات میں کمی ہوگی دوا صرف آکسیجن اوروینٹی لیٹرزپر موجود مریضوں کے لئے ہے دیگراستعمال نہیں کرسکتے، یوکے میں ڈیکزامتھیون کے مثبت اور موثر نتائج سامنے آئے۔عالمی ادارہ صحت نے اسےاہم پیشرفت قراردیا۔

معاون خصوصی برائے صحت ظفرمرزا نے اپنے ٹو یٹ  میں بتایاکہ کورونا سے متاثرہ مریضوں پرڈیکسامیتھون کے مثبت اثررپورٹ ہوا ، یوکے میں ڈیکزامتھیون سے نتائج مثبت آئے ڈیکزامتھیون کورونا کے خلاف پہلا علاج ہے ، انہوں نے توقع ظاہرکی کہ دوا سے کورونا سے اموات میں کمی ہوگی یہ پرانی اورسستی اینٹی سوزش والی دوا ہے.

پاکستان میں ایک سے زائد پروڈیوسر ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یہ دوا صرف آکسیجن اوروینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کیلئے ہے ڈاکٹرز کے مشورہ کے بغیر دوا اکا استعمال نہ کریں۔

ماہرین کے مطابق یہ دوا عالمی پیمانے پر جاری علاج کی اس بڑی آزمائش کا حصہ ہے،آزمائش میں اس دوا کے استعمال سے ایسے مریضوں میں اموات کی شرح ایک تہائی کم ہوئی ہے جو مصنوعی تنفس یعنی وینٹیلیٹر پر تھے اور جو مریض آکسیجن پر تھے ان کی اموات میں 20 فیصد کے قریب کمی واقع ہوئی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک ٹیم کی نگرانی میں ہونے والی اس آزمائش کے دوران ہسپتال میں داخل کووِڈ19 کے دو ہزار مریضوں کو ڈیکسامیتھازون دی گئی اور پھر ان کا مقابلہ چار ہزار ایسے مریضوں سے کیا گیا جنھیں یہ دوا نہیں دی گئی۔وینٹیلیٹرز پر رکھے گئے مریضوں کے موت کے خطرے میں 40 سے 25 فیصد کمی آئی۔ جن مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت تھی ان میں موت کے خطرے میں 25 سے 20 فیصد کمی آئی۔

محققین کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ میں وبا کے آغاز کے ساتھ ہی یہ دوا مریضوں کو دی جاتی تو پانچ ہزار کے لگ بھگ زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں،ماہرین کے مطابق یہ دواسوزش کم کرنے کے علاوہ کورونا وائرس لگنے کے بعد اس کے خلاف جنگ میں جسم کے دفاعی نظام کو ہونے والے نقصان کو بھی کم کرتی ہے اور وائرس کا خاتمہ کرتی ہے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer