( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ نے قتل کیس میں بیان تبدیل کرنیوالے مدعی اور گواہوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیدیا، جسٹس اسجد جاوید گھرال نے کہا کہ جھوٹی شہادتیں دے کر لوگوں کو پھنسانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے قتل کیس کے غلط بیانی پر مدعی محمد عارف اور جھوٹی گواہی دینے والے محمد ریاض اور امان اللہ کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دیدیا۔ عدالت نے سیشن جج گوجرانوالہ کو جھوٹے گواہ کیخلاف زیر دفعہ 194 کی کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مدعی اور گواہوں کی غلط بیانی پر عمر قید کے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کاحکم دیدیا۔
مدعی اور گواہوں نے ایف آئی آر کے بیان اور استغاثہ میں ملزمان کے نام تبدیل کردئیے تھے۔ مدعی محمد عارف نے خالد محمود کے قتل کا مقدمہ تھانہ صدر کامونکی میں درج کرایا۔ مقدمہ 6 نامزد ملزمان محمد عرفان، سلطان، محمدعلی، علیمہ بی بی، عرفانہ، عشرت اور تین نامعلوم افراد کیخلاف درج کروایا گیا جبکہ مقدمہ میں دوسرے بیان اور استغاثہ میں نام تبدیل کرکے غلام مصطفی، محمدعمران، جمشید اور نصراللہ کردئیے گئے۔
ٹرائل کورٹ نے 6 ملزمان بری جبکہ ملزم عمران کو 25 سال قید بامشقت کاحکم سنایا تھا، ملزم نے سزا کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی،عدالت نے مدعی اور گواہوں کی غلط بیانی پرعمر قید کے ملزم عمران کو بری کردیا۔
دوسری طرف ہائیکورٹ بار نے مقدمات میں جھوٹی شہادتیں دینے والوں کیخلاف کارروائی کی بھرپورحمایت کا اعلان کیا ہے۔ صدر بار حفیظ الرحمان چودھری نے کہا ہے کہ جھوٹی گواہی دینے والوں کیخلاف بھرپور کارروائی ہونی چائیے۔