پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور  ایرانی سفیر کو  ملک بدر کرنےکا اعلان کردیا

پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور  ایرانی سفیر کو  ملک بدر کرنےکا اعلان کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور  ایرانی سفیر کو  ملک بدر کرنےکا اعلان کردیا۔

 تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز  زہرا بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان پر ایرانی حملے پر پاکستان نے اسلام آباد میں ایرانی سفیر کو  واپس جانےکا کہا ہے، ممتاز  زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تہران میں موجود اپنے سفیر کو بھی واپس بلالیا ہے۔ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی دوروں کو روکا جارہا ہے،  پاکستان نے اپنے فیصلے سے ایرانی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔

 خیال رہےکہ گزشتہ روز  ایرانی سکیورٹی فورسز  نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کئے تھے۔ جس کے بعد ایرانی سرکاری ٹی وی کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔

وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی فضائی حدود میں ایرانی حملے کے نتیجے میں دو معصوم بچے جاں بحق اور تین بچیاں زخمی ہوئی تھیں۔

 آج دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا تھا۔دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطےکے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں،دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بات اور بھی تشویشناک ہےکہ پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز موجود ہونے کے باوجود یہ غیرقانونی عمل ہوا ہے۔

 اس معاملے پر چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ایران اور پاکستان سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی گئی ہے،چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فریقین سے کشیدگی میں اضافےکا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کا مطالبہ کرتے ہیں، امن و استحکام کو برقرار رکھنےکے لیے دونوں ملک مل کر کام کریں۔