(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی لال حویلی سے سرکاری سیکیورٹی ہٹا دی گئی۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی رہائش گاہ لال حویلی پر 2002 سے پنجاب پولیس کے 11 اہلکار تعینات تھے جو 24 گھنٹے شفٹ وار تعینات رہتے تھے۔
رکن قومی اسمبلی راشد شفیق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شیخ رشید احمد پر ماضی میں 3 خودکش حملے ہو چکے ہیں اور 20 سال بعد لال حویلی سے سکیورٹی ہٹائی گئی ہے، موجود حالات میں لال حویلی سے سکیورٹی ہٹانا خطرناک ہوسکتا ہے۔ لال حویلی سے سیکیورٹی ہٹانے کی وجوہات تاحال نہیں بتائی گئیں۔
واضح رہے کہ سی پی او آفس میں چند ہفتے پہلے شیخ رشید سے متعلق دھمکی آمیز کال موصول تھی۔راولپنڈی میں سہگل حویلی کی مرکزی عمارت، جو اب لال حویلی کے نام سے مشہور ہے، شہر کے بالکل وسط میں بوہڑ بازار میں ایک سو سال سے زائد زیادہ عرصے سے کھڑی ہے۔
کبھی یہ حویلی محبت کے علامت ہوا کرتی تھی جو آج کل عوامی مسلم لیگ کا پبلک سیکرٹریٹ ہے اور پارٹی کے سربراہ و وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد کی ملکیت بتائی جاتی ہے اور سیاسی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر جانی اور پہچانی جاتی ہے کہا جاتا ہے کہ اس حویلی کو شاہ راج سہگل نے سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی ایک جواں سال مسلم رقاصہ باندھ بائی کے لیے تعمیر کیا تھا۔
مشہور ہے کہ سہگل جو جہلم کے ایک امیر کبیر ہندو خاندان سے تعلق رکھتا تھا سیالکوٹ کی اس رقاصہ سے ایک شادی کی تقریب میں ملاقات ہوئی۔ پہلی ہی نظر میں سہگل باندھ بائی کو دل دے بیٹھا اور اس کو شادی پر آمادہ کر لیا۔ کچھ ہی عرصے بعد ان دونوں کی شادی ہو گئی اور سہگل باندھ بائی کو سیالکوٹ سے راولپنڈی لے آیا اور اس کے لیے ایک حویلی تعمیر کروا ئی۔