امریکا میں یہودیوں کو یرغمال بنانے والا کون تھا؟

Texas synagogues
کیپشن: Texas synagogues
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : ایف بی آئی نے اعلان کیا ہے کہ ریاست ٹیکساس میں ایک یہودی عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنانے والے ملزم ملک فیصل اکرم کا تعلق برطانیہ سے ہے،  دوسری طرف برطانوی پولیس نے فیصل اکرم سے تعلق کے الزام میں دو ٹین  ایجرز کو گرفتار کرلیا ہے۔
 رپورٹ کے مطابق برطانوی قصبے بلیک برن سے تعلق رکھنے 44 سالہ ملک فیصل اکرم نے ہفتے کو تقریباً 10 گھنٹوں کے لیے ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ کے مضافاتی علاقے کولیویل میں یہودی عبادت گاہ کانگریگیشن بیتھ اسرائیل میں عبادت کرنے والوں کو یرغمال بنائے رکھا۔ اس موقع پر فیس بک پر عبادت کی لائیو سٹریم آن رہ گئی تھی، جس میں ملک فیصل اکرم کو پولیس کے ساتھ مذاکرات کرتے سنا جا سکتا تھا۔
آخرکار ایک ریسکیو ٹیم نے یرغمالیوں کو ریسکیو کیا اور فیصل اکرم مارے گئے، تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ ایسا کیسے ہوا۔ جائے وقوعہ پر موجود صحافیوں کے مطابق انہوں نے گولیوں اور دھماکوں کی آواز سنی جبکہ خود کو ملک فیصل اکرم کے بھائی کہنے والے ایک شخص گلبر نے کہا کہ وہ فائرنگ میں مارے گئے ہیں۔
بلیک برن مسلم کمیونٹی نامی برطانوی فیس بک پیج نے ایک بیان پوسٹ کیا، جس کا تعلق اکرم کے بھائی گلبر سے بتایا گیا ہے۔  بعد میں اسے ہٹا دیا گیا،  گلبر بتاتے ہیں کہ انہوں نے کیسے گرین بینک پولیس سٹیشن میں رات گزاری اور اس دوران وہ ایف بی آئی اور مذاکرات کاروں کی مدد کرتے رہے۔ 
مذکورہ پوسٹ جس میں اکرم کا حوالہ ان کے درمیانی نام فیصل سے دیا گیا ہے، میں کہا گیا کہ اگرچہ میرا بھائی ذہنی صحت کے مسائل کا شکار تھا لیکن ہمیں یقین تھا کہ وہ یرغمالیوں کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ صبح تین بجے کے قریب پہلے شخص کو رہا کر دیا گیا، پھر ایک گھنٹے بعد اس نے باقی تین افراد کو بغیر کسی نقصان کے فائر سکیپ  کے راستے رہا کر دیا۔ 
ٹی وی سٹیشن ڈبلیو ایف اے اے کی فوٹیج میں ایسا ہوتا دیکھا گیا۔ دو افراد کو جلدی سے باہر آتے ہوئے دیکھا گیا، جن کے پیچھے ایک شخص نے اسلحہ تھام رکھا ہے اور چہرے پر ماسک پہنا ہوا ہے۔ ویڈیو میں اس شخص کو باہر جھانکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور پھر جلدی سے وہ واپس اندر غائب ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد مسلح پولیس دیواروں کے ارد گرد پوزیشن سنبھال لیتی ہے۔ 
گلبر کی حذف شدہ پوسٹ میں مزید کہا گیا: ’چند منٹ بعد فائرنگ ہوئی اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ہم اسے ہتھیار ڈالنے پر قائل کرنے کے لیے کچھ نہیں کہہ سکتے تھے، نہ کر سکتے تھے۔‘ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ ان کی نماز جنازہ کے لیے برطانیہ واپس لے جانا ترجیح  ہے، حالانکہ ہمیں خبردار کیا گیا ہے کہ اس میں ہفتے لگ سکتے ہیں۔

Malik Sultan Awan

Content Writer