ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا فوجداری مقدمات کے حوالے سے تاریخی قدم

CJ Qassim Khan
کیپشن: LHC Chief Justice
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: فوجداری مقدمات کے فوری فیصلوں کے حوالے سے سفارشات تیار،  قتل سمیت سنگین مقدمات کے فیصلے 6 ماہ، عام نوعیت کے18 ماہ میں ہونگے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی 20 اپریل کورولز کا جائزہ لےگی۔

ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی ججز، پراسیکیوٹر جنرل اور وکلاء پر مشتمل رولز کمیٹی نے کئی اجلاسوں کے انعقاد کے بعد کریمنل کورٹ رولز 2021 تیار کرلیے ہیں۔ 10 سال یا اس سے زائد سزا والے سنگین فوجداری مقدمات میں ملوث ملزمان کا6 ماہ میں، 10 سال سے کم کا18 ماہ میں فیصلہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ملزم اور چالان کے پیش ہونے کے بعد عدالت کی جانب سے مدعی وکیل کو فارم اے دیا جائےگا۔ وکیل 3 روز میں فارم واپس کرکےعدالت کو شہادتیں کروانے کےوقت کے متعلق تحریری طور پر آگاہ کرے گا،فارم کی واپسی کے بعد ملزم کے وکیل کو فارم بی دیا جائے گا جو 2 روز میں واپس کرے گا۔

ٹرائل کورٹ کا جج مدعی اور ملزم وکلاء کے فارم موصول ہونے پران کی کونسلنگ کرائےگا،جس کے بعد جج فیصلے کے مہینے کا اعلان کرےگا،مدعی اور ملزم کے وکلاء فارمز کے مطابق کیسز کی پیروی کریں گے،فوجداری مقدمات کی مانیٹرنگ کیلئے ایڈمنسٹریٹو جج بھی مقررکئے جائیں گے۔عدالت مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر کا باعث بننے والے مدعی یا ملزم پارٹی کو جرمانہ کریگی۔ جرمانے کے بغیر کسی پارٹی کو تاریخ پر التواء نہیں ملے گا۔

رولزکمیٹی میں جسٹس سید شہباز علی رضوی،جسٹس اسجد جاوید گھرال،جسٹس ساجد محمود سیٹھی، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون،ملک اویس خالد اور قطب ایڈووکیٹ شامل تھے۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں انتظامی کمیٹی 20 اپریل کورولز کا جائزہ لے گی،کمیٹی کی منظوری کے بعد معاملہ پنجاب حکومت کو بھجوایا جائے گا،حکومت کی منظوری کے بعد صوبہ بھر کی عدالتوں میں فوجداری مقدمات کے فیصلے 10 سے 18 ماہ میں کرنے کاآغاز ہوگا۔